تحقیق کے مطابق موبائل ایس ایم ایس دماغی صلاحیتوں کے لیے نقصان دہ ہے
ایک تحقیق کے مطابق موبائل ایس
ایم ایس دماغی صلاحیتوں کے لیے نقصان دہ ہے۔اور اس سے تخلیقی اور جمالیاتی
حس بھی کم ہوجاتی ہے۔مسلسل ایس ایم ایس آپ کے مطالعے کی صلاحیت ، نئے
الفاظ کو سمجھنے اور قبول کرنے کی صلاحیتوں کو ماند کردیتا ہے۔وہ نئی
اصلاحات اور الفاظوں سے مناسب آشنائی کھو دیتے ہیں ،ایس ایم ایس میں لسانی
جمود اور غیر معیاری اصلاحات کے استعمال سے تخلیقی اور جمالیاتی حس کم
ہوجاتی ہے، جب کہ جو لوگ اخبار،میگزین،کتابوں جیسے روایتی پرنٹ میڈیا کا
مطالعہ کرتے ہیں ان میں نئے الفاظوں کو قبول کرنے،ان کے معانی اور تشریح
کرنے میں آسانی ہوتی ہ
،تحقیق کے مطابق شارٹ ٹیکسٹ میسجنگ غیر معیاری زبان کو پروان چڑھانے کی حوصلہ افذائی کرتے ہیں۔ایس ایم ایس میں محدود الفاظ کا ا ستعمال کیا جاتا ہے۔زیادہ ایس ایم ایس کرنے والے طلباء بہت زیادہ الفاظوں کو مسترد کرنے کا وطیرہ بنا لیتے ہیں وہ جاتنے بھی ہیں کہ وہ مناسب الفاظ استعمال کرسکتے ہیں۔روایتی پرنٹ میڈیا کا مطالعہ کرنے والے افرادزبان میں ورائٹی لاتے ہیں وہ لفظ کی پہچان نہ ہونے کے باوجود بھی اس کے پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب تشریح کرتے ہیں۔
مطالعہ زبان میں وسعت پزیری کو جنم دیتا ہے اور اپنے اندر کئی نئے الفاظ کو سمو لیتا ہے،مطالعہ کا تسلسل کسی نئے لفظ سے آشنائی یا قبولیت کے لئے ضرور ی ہے،اس کے ساتھ مطالعہ کئی مہارتوں کو پروان چڑھاتا ہے جس سے لفظ کے نئے رخ سامنے آتے ہیں جب کہ شارٹ میسجنگ لسانی جمود اور محدود دائرہ کار رکھتا ہے طلباء نئے الفاظوں کو مسترد کرتے
ایس ایم ایس میں روزمرہ اور عامیانہ الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے،جب کہ پڑھائی میں ایسے الفاظ سے بھی واسطہ پڑتا ہے جو عام نہیں ہوتے۔ کینیڈا کی کالگیری یونی ورسٹی کی محقق جوآن لی کہا کہنا ہے کہ ایس ایم ایس میں کچھ نئی اصلاحات کا استعمال بھی حیران کن ہے۔
گزشتہ تحقیق میں یہ بتایا گیا تھا کہ شارٹ میسجنگ کرنے والے لسانیت میں تخلیقی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں۔ برطانوی شاعر کیرول این ڈفی نے ایس ایم ایس کوشاعری کی ایک شکل قرار دینے کا دعویٰ کیا تھا۔
،تحقیق کے مطابق شارٹ ٹیکسٹ میسجنگ غیر معیاری زبان کو پروان چڑھانے کی حوصلہ افذائی کرتے ہیں۔ایس ایم ایس میں محدود الفاظ کا ا ستعمال کیا جاتا ہے۔زیادہ ایس ایم ایس کرنے والے طلباء بہت زیادہ الفاظوں کو مسترد کرنے کا وطیرہ بنا لیتے ہیں وہ جاتنے بھی ہیں کہ وہ مناسب الفاظ استعمال کرسکتے ہیں۔روایتی پرنٹ میڈیا کا مطالعہ کرنے والے افرادزبان میں ورائٹی لاتے ہیں وہ لفظ کی پہچان نہ ہونے کے باوجود بھی اس کے پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب تشریح کرتے ہیں۔
مطالعہ زبان میں وسعت پزیری کو جنم دیتا ہے اور اپنے اندر کئی نئے الفاظ کو سمو لیتا ہے،مطالعہ کا تسلسل کسی نئے لفظ سے آشنائی یا قبولیت کے لئے ضرور ی ہے،اس کے ساتھ مطالعہ کئی مہارتوں کو پروان چڑھاتا ہے جس سے لفظ کے نئے رخ سامنے آتے ہیں جب کہ شارٹ میسجنگ لسانی جمود اور محدود دائرہ کار رکھتا ہے طلباء نئے الفاظوں کو مسترد کرتے
ایس ایم ایس میں روزمرہ اور عامیانہ الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے،جب کہ پڑھائی میں ایسے الفاظ سے بھی واسطہ پڑتا ہے جو عام نہیں ہوتے۔ کینیڈا کی کالگیری یونی ورسٹی کی محقق جوآن لی کہا کہنا ہے کہ ایس ایم ایس میں کچھ نئی اصلاحات کا استعمال بھی حیران کن ہے۔
گزشتہ تحقیق میں یہ بتایا گیا تھا کہ شارٹ میسجنگ کرنے والے لسانیت میں تخلیقی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں۔ برطانوی شاعر کیرول این ڈفی نے ایس ایم ایس کوشاعری کی ایک شکل قرار دینے کا دعویٰ کیا تھا۔
No comments:
Post a Comment