Search This Blog

Thursday, 9 February 2012

ترےدشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا

ترےدشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا

تحریر :عامرہ احسان
انتخاب، ترتیب تلخیص : سیدہ حفصہ ایاز 

امام الانبیائ، خاتم النبین دعائے خلیل اور نوید مسیحا ص سے اظہار محبت کے زمزمے بہائے جاتے رہے۔ قمقمے، جھنڈیاں، آرائشی محرابیں، نعت خوانیاں، میلاد، جلوس پورے ملک میں بہار دکھا رہے تھے جس کے پس پردہ بحیثیت قوم اسوہ رسول
ص سے گریزاں پشت بمنزل چلنے کے مناظر بے اختیار کہہ اٹھتے ہیں ....ترےدشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
میں اسی پہ خوش ہوں کہ شہر کے در و بام کو تو سجا دیا

ٹیلی ویژن پر میوزیکل شوز کی طرز پر ایک طرف نوجوان سجی سنوری خوبصورت حسین لڑکیاں بے پردہ سامنے دوسری جانب نوجوان لڑکے نبی کریم
ص کی شان اقدس میں آپ کے سارے حکم توڑ کر گلہائے عقیدت پیش کر رہے تھے۔ یہ کرسمس پر کسی گرجے کا منظر تو ہو سکتا ہے لیکن آپ کے نام پر یہ دیدہ دلیری؟ سورة نور، سورة احزاب کے تمام احکام توڑے؟ وہ ذات پاک کہ جس نے مسجد نبوی کی پاکیزہ فضاﺅں میں روئے زمین کے پاکیزہ ترین مرد و زن (باپردہ صحابیاتؓ حیادار صحابہؓ) پر احتیاط کے شدید پہرے بٹھائے۔

مسجد سے نکل کر صرف ایک مرتبہ راستے میں گڈ مڈ ہو جانے کے منظر پر چہرہ مبارک، شدت غضب سے سرخ ہو گیا اور خواتین حد درجے محتاط ہو کر یوں کنارے کنارے چلنے لگیں کہ پھر کبھی اختلاط کی نوبت نہ آئی۔ خدارا اسلام سے مت کھیلئے! ملک بھر میں گانے بجانے، تھیٹر، بیہودہ رقص، فن آرٹ اور کلچر کی اصطلاحوں کی آڑ میں جو طوفان بدتمیزی کھڑا کر رکھا ہے اسکی لپیٹ میں اب شعائر اسلامی کا تقدس بھی آئےگا؟ قرآن و حدیث (نص صریح) کی موجودگی میں ربیع الاول پر کرسمس کا گمان ہونے لگے گا؟ کیا اللہ کے غضب کو پکارنے اور کیڑے مکوڑوں کی طرح بے وقعت ہو کر زندگی گزارنے اور مرنے میں اب مزید کوئی کسر باقی ہے؟ امریکہ کی خاطر اپنائے گئے اس کلچر نے پاکستان کو اخلاقی گراوٹ کی جن انتہاﺅں پر پہنچا دیا ہے اسکے مظاہرجا بجا یونیورسٹیوں، کالجوں میں بدی اور بدکاری کے طوفان اٹھا رہے ہیں۔میڈیا کی نگاہ سے اوجھل رکھتے ہوئے خوفناک سکینڈلوں کی بھرمار اور یلغار ہے جو والدین اور شرفا کی خاموش اکثریت کے ہوش اڑائے دے رہی ہے۔ جھاڑیوں کے پیچھے ملنے والی لاشیں، کوڑے کے ڈھیر پر پھینکے نوزائیدہ بچے، زندگیاں، اخلاقی بربادیوں کے بھینٹ چڑھا کر سسکنے والی نادان لڑکیاں، جوانی کی قوت تباہ، تعلیم غارت کئے بےروز گار بے ہدف نوجوان لڑکوں کے ہجوم، اس ثقافتی یلغار ہی کا کسیلا پھل ہے۔ اتنے بے شمار چیلنجوں میں گھرا پاکستان تمامتر مسائل سے کس طرح عہدہ برا ہو گا؟ تعلیمی اداروں میں اخلاقیات پڑھانا ممنوع ہے۔ دینی پروگراموں کی اجازت سلب ہے۔ 

حال ہی میں اسلام آباد کے ایک طالبات کے کالج میں ایک گویے کے آنے پر تقریباً الحمرا والے مناظر ( لڑکیوں کا گویے پر ٹوٹ پڑنا) دہرائے گئے۔ بمشکل تمام ہجوم روکا سنبھالا گیا۔ حیا ”اخلاق، اقدار، پردہ“ ایمان سب ہی کچھ آﺅٹ آف کورس ہو چکا ہے۔ حرص و ہوس سکہ رائج الوقت بن گیا۔ سیاسی جماعتیں امریکہ کے خوف سے دم سادھے ہر گندگی کو کھلی چھٹی دیئے ہوئے ہیں۔ اخلاقی کرپشن کی تباہی مالی کرپشن سے کچھ کم نہیں۔ مسئلہ صرف پی آئی اے، ریلوے تباہ کر کے، جہاز ٹرینیں چٹ کر جانے ہی کا نہیں ہے۔ مال حرام قوم کی رگوں میں سرایت کر کے اخلاقی سطح پر بھی تارے دکھا رہا ہے۔

No comments:

Post a Comment