Search This Blog

Wednesday 22 February 2012

حج کے بعد عمرہ کرنے کی کیا ضرورت ہے

 حج کے بعد عمرہ کرنے کی کیا ضرورت ہے
 آصف پلاسٹک والا

    صاحب حیثیت مسلمانوں پر حج زندگی میںایک بار فرض ہے مگر دیکھنے میں آیا ہے کہ صاحب حیثیت حضرات چھٹیوں اور رمضان المبارک میں حج کے باوجود حاجی عمرہ کرنے کے لےے جاتے ہےں۔ اللہ تعالیٰ نے بنی نو انسان کو کرة ارض پر وجود بخشا ہے۔ اور بے شمار ظاہری و باطنی نعمتوں سے نوازا ہے۔ ہمیں اس نکتے پر بھی غور کرنا چاہےے کہ آج ہم جو زندگی گزار رہے ہےں وہ اللہ تعالیٰ کی عنایت کردہ نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مصلحت بالغہ ہے کہ اس نے کسی کو مالدار بنایا تو کسی کو غریب ر کھا لیکن یہ اصول بتایا کہ مالداروں کے مالوں میں غریبوں کا حق ہے۔ پوری انسانی تاریخ گواہ ہے کہ جن لوگوں نے غریبوں اور مفلسوں کو نظر انداز کیا ان کی نعمتیں چند سالوں میں ان کے ہاتھ سے نکل گئیں۔
    ہم اپنے معاشرے میں اس کا مشاہدہ کرسکتے ہےں کہ کل جو مالدار تھے آج غریب ہےں اور کل جو غریب تھے آج مالدار ہےں۔ ایسا صرف اس وجہ سے ہوا کہ مالداروں نے اپنے مال کی قدر نہیں کی۔ غریب اور مسکین کو بھلا بیٹھے۔ مسلم معاشرے میں آج کتنے غرباءو مسکین ہےں جو اناج کے ایک ایک دانہ کو ترس رہے ہےں۔ کتنی بیوائیں ، کتنے یتیم بچے ہےں جنہیں سوکھی روٹی بھی میسر نہیں۔ کتنی مسلم دوشیزائیں ہےں جس کی شادی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے گھروں میں بیٹھی ہےں۔ کتنے غریب والدین ہےں جو اپنے بچوں کو بنیادی تعلیم دلانے سے بھی قاصر ہےں۔ کتنی لڑکیاں جسم فروشی کرنے پر مجبور ہےں۔ ہر مسلم محلے میں ہر بلڈنگ کے دس گھر ایسے مل جائیں گے جن کے بچوں کی شادی نہیں ہورہی ، دلہن کو رکھنے کے لےے گھر نہیں ہے ۔ بے مقصد زندگی گزار رہے ہےں۔ ہمیں چاہےے کہ ہم اپنے پیسوںپر سانپ بن کر نہ بیٹھیں بلکہ انہیں عنایت ربانی سمجھیں اور کم از کم ان کی زکوٰة مدرسے، مسجد ، یتیم خانے سے ہٹ کر نکالیں تاکہ مسلم معاشرے کے یہ کمزور لوگ جو معاشی جدوجہد میں پیچھے رہ گئے ہےں زندگی کی سانس لے سکیں۔ ایک صاحب کا تذکرہ اگر کیا جائے تو بے محل نہ ہو گا۔ایک صاحب ہیں وہ ہر سال پوری فیملی کے ساتھ عمرہ کو جاتے ہیں ۔لیکن ان کے یہاں کئی ملازم ایسے ہیں جن کی شادی صرف اس لئے نہیں ہو پارہی ہے کہ انہیں رہنے کے لئے مکان نہیں ہے ۔ایک طرف تو ان کا ملازم ہے کہ گھر کی مجبوری سے وہ نکاح جیسی سنت اور معاشرے کو پاکیزگی عطا کرنے والے سنت کی ادائیگی نہیں کر پا رہا ہے اور دوسری طرف یہ صاحب ہیں ہر سال لاکھوں روپیہ حج و عمرہ کے نام پر مذہبی پکنک میں صرف کرتے ہیں ۔کیا اس طرح کے مال دار ایسا نہیں کر سکتے کہ ایک بارفرض حج ادا کرکے پھر خدمت خلق جیسے عظیم اشان کام میں اپنا روپیہ لگائیں اور مسلم معاشرے سے غربت جہالت اور پسماندگی دور کرنے میں معاون بن جائیں ۔فرمایا اللہ نے اپنے پاک کلام میں کہ خرچ کرو وہ جو تمہاری ضررورت سے فاضل ہو ۔کیا ان صاحب حیثیت لوگوں کو نہیں لگتا کہ ان کا ہر سال حج و عمرہ کرنا زیادہ نہیں ہے ۔آخر یہ نفلی حج اور عمرہ کس طرح فرائض سے بلند ہو گیا۔ایک جگہ اللہ تعا لیٰ نے اللہ کہ راہ میں خرچ کرنے کی مثال ایسی دی ہے جسیے کہ ایک دانہ زمیں ڈالا گیا اس سے سات بالیاں آئیں اور ہر بالیوں میں سو دانے ہوئے یعنی اللہ تعا لیٰ ایک مثال دیکر یہ سمجھانے کی کوشش کر رہا ہے کہ اگر تم اللہ کے لئے کسی کی مدد کروگے تو تم کو اس کا بدلہ سات سو گنا ملے گا ۔
آج مسلم بچے غربت کی وجہ سے اپنی تعلیمی ضرورت کو پوری نہیں کر پارہے ہیں ۔جدھر نظر اٹھائےے ادھر آپ کو غیر مسلم ٹرسٹ کی تعلیمی ادارے نظر آئیں گے مسلم بچے اور بچیاں جائیں تو جائیں کہاں؟کیا ہمیں اب بھی شرم نہیں آتی کہ مسلم بچیاں غیروں کے تعلیمی اداروں میں غیروں کا چلن سیکھ کر غیر مسلموں کے ساتھ شادیاں کر رہی ہیں ۔اس کا ذمہ دار کون ہے کیا ہماری قوم کے وہ لوگ جو ایسے ادارے کھولنے اور چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں پھر بھی وہ ایسا نہیں کر رہے ہیں تو اللہ تعا لیٰ کے مواخذہ سے بچ پائیں گے ؟کیا انہیں آخرت کا خوف یا وہاں کے بھر پور بدلہ کے اللہ کے وعدوں پر یقین نہیں اور اگر وقعی انہیں اللہ کے وعدوں پر یقین نہیں تو پھر کیسے مسلمان؟
    اگر ہم نے اللہ کی نعمتوں کو پاکر اپنے اندر شکر کا جذبہ بیدار ک یا۔ اپنے مالوں میں سے غرباءو مسکین کا حق نکالا تو نہ صرف اجر و ثواب کے مستحق ہوں گے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہم پر مزید نعمتوں کا فیضان ہوگا۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے اگر تم شکر گزاری کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دوں گا۔ مالک نے جو دولت و ثروت آپ کو عطا کی ہے اس کی نمائش اور نام و نمود کے لےے اظہار تقسیم منفی ¿ اسلام ہے۔ خالق کائنات سے عرش وفرش کے درمیان جو نعمتیں اشرف المخلوقات کو عطا کی ہےں ان کا استعمال غریب مسکین پر کرنا حکم الٰہی ہے۔ آپ کی مدد کی ضرورت ہے آدم کا بیٹا اور حوا کی بیٹی۔
ہزاروں سجدے کئے کتنے اعتکاف کئے۔۔کسی غریب کے گھر کے کبھی طواف کئے۔۔  
آصف پلاسٹک والا
امبریلا ہاﺅس، حلقہ احباب مارگ،
عرب مسجد ، مدن پورہ، ممبئی۔11
موبائل: 9323793996

No comments:

Post a Comment