Search This Blog

Monday, 27 February 2012

امہ کا مستقبل تابناک ہے

مسلمانان عالم دین اسلام کیساتھ رشتہ مضبوط کریں، 
امہ کا مستقبل تابناک ہے، علامہ ثابت شامی
 
سپین (اوصاف) تحریک کنز الہدیٰ انٹرنیشنل کے مرکزی چیئرمین علامہ پیر ثاقب اقبال شامی سپین کے شہر لیگرونیا بھی پہنچ گئے وہاں کنز الہدیٰ کی برانچ بھی قائم کر لی اور شہر میں عید میلاد النبیۖ کے ایک بہت بڑے جلوس کی قیادت بھی کی۔ جلوس کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے علامہ پیر ثاقب اقبال شامی نے خطاب کرتے ہوئے سپین کے مسلمانوں پر زور دیا کہ ذریعہ معاش کی تلاش میں اتنا آگے نہ نکل جائیں کہ برطانیہ کے مسلمانوں کی طرح چار نسلیں گزر جانے کے بعد اپنی غلطیوں کا احساس کریں۔ انہوں نے کہا کہ ذریعہ معاش کے ساتھ ساتھ دینی امور کی انجام دہی ساتھ ساتھ رکھیں۔ تاکہ نسل نو اس سے بہرہ مند رہتے ہوئے اللہ کی واحدانیت اور حضورۖ سرور کونین کی دنیا پر آمد کو سمجھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں نصف صدی سے زائد عرصہ سے قبل آنے والوں نے اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا کام اور کام پر ہی مصروف کار رکھا۔ اپنے خاندان کی آسودہ حالی کے لیے تمام توانائیاں صرف کیں لیکن پیدا کرنے والی ذات اور اس کے محبوب کو بھول گئے آج چوتھی نسل بھول بھلائیوں میں کھو رہی ہے۔ برطانوی مسلمانوں کے اندر گمراہی اور چارگی اور بے بسی اور اسلام سے راہ فرار اختیار کرنے والی نسل کو بچانے کا احساس بیدار ہو چکا ہے۔ ہماری نسل کے نونہال اسلام سے لگن اور محبت کا شاہکار بن رہے ہیں بڑی بڑی مساجد درسگاہوں میں اسی ملک میں دینی تعلیم حاصل کرتے ہوئے دینی خدمات سرانجام دینا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنزالہدیٰ گزشتہ تقریباً دس سالوں سے نسل نو کی دینی دنیاوی اور روحانی روشنائی کے لئے خدمات سرانجام دے رہی ہے اور محسوس کررہے ہیں کہ اگر مسلمانان عالم اسی طرح دین اسلام کے ساتھ پرخلوص طور پر وابستہ رہے تو آنے والا دور تابناک اور روشن ہو گا انہوں نے اسپین کے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی جنریشن کو محمدۖ عربی کے ساتھ اس قدر وابستہ کر دیں کہ وہ اپنے عمل و کردار اور اسلوب زندگی کو نبی کریمۖ کے اسوہ حسنہ کے مطابق گزارتے ہوئے دوسری اقوام کے لیے بھی ایسا عملی نمونہ ثابت ہوں کہ مسلمان قوم پر اسی طرح فخر کیا جاسکے جس طرح محسن انسانیت نے چودہ سو سال قبل عرب کی سرزمین پر قدم رکھتے ہوئے اندھیرے کو اجالے میں بدل دیا، جاہلیت دم توڑنا شروع ہو گئی، انسان کو انسان کی قدر و منزلت سے آشنائی آگئی امن و آشتی کا دور دورہ شروع ہو گیا۔ قتل و غارت گری چوری چکاری ڈاکہ زنی اور انسانیت کی تذلیل ختم ہو کر رہ گئی۔ بچیاں زندہ درگور ہونا بند ہو گہیں، ماؤں بہنوں کو مقام و مرتبہ مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا پروقار جشن امن و آشتی محبت و رواداری اور احترام انسانیت کے خوبصورت جذبات سے مزین ہے اور اس حقیقت کی آئینہ داری کررہا ہے کہ حضورۖ ایک قوم ایک قبیلے ایک مذہب کے لیے نہیں بلکہ ساری انسانیت کے لیے رحمت بن کر آئے۔ انہوں نے کہا کہ تحمل بردباری اور عشق و مستی میں صرف اسی پیغام کو عام کیا جائے۔ انہوں نے سپین میں مسلمانوں کی حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سپین میں ایک عرصے تک مسلمانوں کی حکومت رہی مسلمانوں کی آج بھی اقدار موجود ہیں اس ملک کے باشندے اسلامی اقدار سے آج بھی آشنا اور واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ میڈیا ڈس انفارمیشن کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نتھی کرنے کی ناکام کوششیں ہورہی ہیں لیکن ہم مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسلام کا حقیقی انسانیت نواز چہرہ پیش کرنے میں کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ منصف مزاج مورخ آج بھی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ اسلام امن کا مذہب ہے انہوں نے برطانوی مورخ مڈل ایسٹ کے ماہر کرن آرم سٹرانگ کی مشہور تصنیف ہولی وار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آرم سٹرانگ فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے اپنی کتاب میں لکھتے ہیں فلسطین میں جن جن مذاہب کے لوگوں نے حکومت کی وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں پر ظلم کرتے رہے اور ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کو مسمار کیا اور فلسطین ایک مدت تک قتل و غارت گری کا مرکز بنا رہا لیکن 637ء عیسوی کا ذکر کرتے ہوئے محمدۖ عربی کے غلام حضرت عمر فاروق کی حکومت کا حوالہ دیا کہ انہوں نے اسلام کا جھنڈا لہراتے ہوئے امن کا ایسا نظام قائم کیا کہ دنیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ جن مسلمانوں پر ظلم کئے گئے آج وہی مسلمان خلیفہ وقت کے ساتھ مل کر یہودیوں اور عیسائیوں کی عبادت گاہوں میں جھاڑو دے رہے ہیں۔ وہ مزید لکھتا ہے کہ جب یہ نظام امن قائم ہوا تو دنیا نے دیکھا کہ یہ پہلی رات تھی جب فلسطین میں تینوں مذاہب کے لوگوں کو چین کی نیند نصیب ہوئی۔ علاقہ پیر ثاقب شامی نے اسپین کے ایک یہودی شاعر یہودا العریفی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شاعر کہتا ہے کہ دوسری مرتبہ جب 1187 ء میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے فلسطین کو فتح کیا تو اسے علم تھا کہ دشمنوں نے ایک ہزار ننانوے مسلمانوں کو شہید کیا ہوا تھا۔ وہ کہتا ہے کہ ہم تھرتھرا رہے تھے کہ ایوبی بدلہ لے گا لیکن صلاح الدین ایوبی نے محمدۖ و عمر کی یاد تازہ کرواتے ہوئے قاتلوں کو معاف کر دیا اور ایک بار پھر تینوں مذاہب فلسطین میں امن کے ساتھ رہنے لگے۔ پیر ثاقب شامی نے کہا کہ کوئی بھی مذہب دہشت گردی اور انتہا پسندی کی تعلیم نہیں دیتا۔ دہشت گرد اور انتہا پسند کسی بھی مذہب اور معاشرے میں ہو سکتے ہیں لیکن مسلمانان عالم کو اپنے عمل و کردار اور محمدۖ عربی کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارتے ہوئے ایسے اثرات چھوڑنا ہونگے جس سے دنیا امن کا گہوارہ بن سکے اور دنیا والے محمدۖ عربی کی تعلیمات پر عمل پیرا مسلمانوں پر فخر کر سکیں۔ اس موقع پر جامعہ مسجد لیگرونیا کے امام و خطیب علامہ عمران قادری، جامع مسجد کے بانی چوہدری غضنفر علی، نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

No comments:

Post a Comment