مصرمیں اسلامی قوتوں کی فتح
-مصرمیں انتخابات کا تیسرا مرحلہ بھی مکمل ہوگیاہے اور پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا حتمی اعلان کردیاگیاہے۔ تینوں مرحلے کے انتخابی نتائج نے مصرمیں اخوان المسلمون سمیت اسلامی قوتوں کی برتری واضح کردی ہے۔ تینوں مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد اسلامی جماعتوں کو پارلیمان میں دوتہائی اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔ حتمی نتائج کے مطابق اخوان المسلمون کی قائم کردہ سیاسی جماعت ”الحرّیہ والعدالہ“ (فریڈم اینڈجسٹس پارٹی ) نے 235 نشستوں پرکامیابی حاصل کرکے پارلیمان میں 47.18 فیصد کامیابی حاصل کرلی ہے۔ مصرکے انتخابی نظام کے تحت 498 نشستوں میں ایک تہائی انفرادی امیدواروں اوردوتہائی متناسب نمائندگی کی بنیادپرپارٹیوں کے لیے مخصوص کی گئی تھیں۔ فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی نے پارٹی کی نشستوں پر 127اور انفرادی نشستوں پر 108 نشستوں پرکامیابی حاصل کی ہے۔ دوسرے نمبرپرآنے والی جماعت حزب النورہے جس نے 121 نشستیں حاصل کی ہیں ‘حسنی مبارک کے زوال کے بعد مصرمیں عملاً سیاسی انقلاب آگیاہے۔ تیونس کے بعد مصرمیں اسلامی تحریک ‘عوامی تحریک اور انتخابی عمل کے ذریعے حکومت میں آرہی ہے مشرق وسطیٰ اور عالم عرب کا نیا منظرنامہ امریکا کو ہضم نہیں ہوگا۔ اس مرحلے پر مصرکی اسلامی تحریک نئے امتحان میں داخل ہوگئی ہے تقریباً60 برس سے زیادہ عرصے سے مصرکی اسلامی تحریک سیکولر جبرواستبداد کے شکنجے میں جکڑی ہوئی تھی‘ فرعون کی سرزمین میں ایک بار پھر رب کائنات نے ضعیفوں اورکمزوروں کو اوپراٹھانے کا فیصلہ کیاہے اور عہدجدید کے فرعون حسنی مبارک کو عبرت کا نشان بناکر رکھ دیاہے۔ مصرمیں فراعنہ جدید کے ظلم وتشدد اور جبرواسبتداد نے انتہاپسندانہ پرتشدد راستے پر ڈال دیاتھا۔ مصرکی سیاسی آزادی ایسے عناصرکوبھی ذمہ داربنادے گی۔ امریکا یہ سازش کرے گا کہ وہ اسلامی قوتوں میں اختلافات پیداکرے گا۔ اب تک کے مراحل میں اخوان اورالنورکے لڑانے والی قوتوں کے خواب کو پورا نہیں کیاہے۔ حسنی مبارک کے اقتدارسے محروم ہونے کے بعد عبوری کونسل نے مسلسل ایسے اقدامات کیے جس کے بعد عوامی انقلاب کو ہائی جیک کرلیاجائے لیکن مصرکی اسلامی تحریک کی قیادت کی بصیرت نے ایسی تمام سازشوں کو ناکام بنادیاہے۔
|
No comments:
Post a Comment