Search This Blog

Sunday, 22 January 2012

پانچواں ڈائی مینشن

پانچواں ڈائی مینشن
 
پہلے کہا جاتا تھا کہ دنیا تین‘ ڈائیمنشن طول عرض اور بلندی کی دنیا ہے۔ یعنی جو واقعہ ہوتا ہے‘ اس کے وقوع پذیر ہونے کی جگہ متعین کرنے کیلئے طول‘ عرض اور بلندی ماپنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ پھر وقت کو چوتھے ڈائیمنشن کا درجہ دیا گیا۔ کہا گیا کہ ہر واقعہ صرف کسی جگہ پر ہی وقوع پذیر نہیں ہوتا‘ بلکہ کسی خاص وقت پر بھی وقوع پذیر ہوتا ہے۔

مگر ایک پانچواں ڈائیمنشن بھی ہے‘ جسے سائنس دان نظر انداز کرتے آئے ہیں‘ اور وہ اللہ کی مرضی مبارک ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مرضی مبارک کے بغیر کوئی واقعہ نہیں ہو سکتا۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے: ’’اور تم نہیں چاہتے‘ مگر یہ کہ اللہ (تعالیٰ) چاہے۔‘‘ سورہ الدھر) (سورہ التکویر) ایک امریکی خاتون لکھتی ہیں: ’’روز مرہ کے عام ماحول میں ایک روز بالکل غیر متوقع طور پر میری اندر کی آنکھ کھل گئی اور میں نے زندگی میں پہلی بار حقیقت کے کیف اور حسن کا جلوہ دیکھا۔ یہی عام چیزیں تھیں‘ مگر میں نے انہیں نئے رنگ میں دیکھا جو میں سمجھتی ہوں ان کا حقیقی رنگ ہے۔ میں نے پہلی بار مشاہدہ کیا کہ کائنات بے حد حسین ہے اور اس کا حسن الفاظ سے ماورا ہے۔ مجھے اس لمحہ وہ حسن نظر آگیا جو ویسے ہر آن یہاں موجود ہے۔‘‘


’’ ایک ننھی چڑیا چہچہاتی ہوئی پاس کی ٹہنی پر جا بیٹھی۔ اسکی پرواز کا حسن اس قدر کیف آور تھا کہ صرف صبح کے ستاروں کا راگ ہی اس کا کچھ اظہار کر سکتا ہے۔ میں تو اسے بیان کرنے سے قاصر ہوں البتہ میں نے اسے دیکھا ضرور ہے۔ ’’اس روز میں نے زندگی کو اسکے اصلی رنگ میں دیکھا اور مجھے احساس ہوا کہ وہ بے پناہ حسن رکھتی ہے اور اسکی قیمت ناقابل بیان ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ اس حسن و کیف کیساتھ آہنگ کا حیران کن احساس بھی تھا مگر وہ احساس میرے ذہن کی گرفت سے بالا تھا۔ کوئی راگ نہ تھا مگر لے کا عجیب و غریب احساس موجود تھا۔ جیسے تمام موجودات ایک نامعلوم سرتال کیساتھ آگے بڑھ رہی ہو اور اس وسیع کل کے اندر ہر چھوٹی سے چھوٹی شے کی حرکت بھی سرتال کے ساتھ ہو رہی ہو۔ کوئی پرندہ اڑتا تو اس لئے کہ کہیں کوئی ایسا نغمہ اٹھتا جو اسے اڑنے پر ابھارتا۔ یا یوں کہہ لیجئے کہ اس پرواز ہی سے نغمے پھوٹ رہے تھے۔ یا اس عظیم ارادہ (اللہ تعالیٰ کی طرف اشارہ ہے) نے‘ جس کے ہر ارادہ میں آہنگ ہے۔ یہ چاہا کہ وہ پرندہ اڑے۔ اس لمحہ میں نے ان الفاظ کی صداقت کہ زمین پر ایک پتہ بھی اللہ تعالیٰ کے علم اور مرضی کے بغیر نہیں گرتا‘ اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ ’’ان سیمابی لمحات میں میں ہر شخص‘ بلکہ کائنات کی ہر شے سے بے پناہ محبت محسوس کر ر ہی تھی‘ اگر قدرت حق تعالیٰ کوئی ایسا احساس نہ ہو تو کیا میرے لئے یہ محسوس کرنا ممکن ہے۔

No comments:

Post a Comment