غنا
از۔۔۔۔ایاز الشیخ گلبرگہ
حضرت پیران پیر شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
’’غناوہی ہے‘ جو اللہ تعالیٰ کیساتھ غناہو اور محتاجی اللہ تعالیٰ سے دوری ہے۔ غنایہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے قرب میں ظفریاب ہو‘ اور محتاجی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر بندوں کے پیچھے بھاگے اگر تو یہ غنا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے سوائے ہر شے کو اپنے دل سے نکال دے۔ دینوی مال متاع کے پھندے میں نہ پڑے‘ یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سفر کرنے کیلئے زادِ راہ ہے۔ سب نعمتوں کو اسی کی طرف نسبت کرو۔ سمجھو کہ ہر نعمت اسی نے عطافرمائی ہے اور پھر انکے ذریعہ اسکے قرب کا راستہ تلاش کرو‘ علم اسلئے ہے تاکہ اس پر عمل کرو۔ اور اسکے نور سے ہدایت پاؤ۔
اگر نجات چاہتے ہو تو اپنے نفس کیخلاف جہاد کرو اور اپنے اللہ تعالیٰ سے موافقت کرو۔
’’نفس بدی کاامر کرنیوالا ہے۔ یہی اسکی عادت ہے۔ اپنے نفس کو مجاہدہ سے گلا دے۔ یہاں تک وہ قلب کیساتھ مطمئن ہو جائے۔ اپنے نفس کو حضور اکرم ﷺکا یہ ارشاد گرامی سنا کہ صبح ہو تو اپنے نفس سے شام کی بات نہ کر اور شام ہو تو اپنے نفس سے صبح کی بات نہ کر‘ کیونکہ تو نہیں جانتا کہ کل تیرا نام کیا ہوگا۔
’’مجاہدہ اور عمل ضروری ہے۔ تیرا اپنا عمل ہی تیرے لئے مفید ثابت ہو گا یا تیرے لئے وبال بنے گا۔ کوئی اپنے عمل سے تجھے کچھ نہیں دے گا۔ تیرا دوست وہی ہے‘ جو تجھے برائی سے روکے اور تیرا دشمن وہی ہے‘ جو تجھے راہ راست سے بہکائے۔
’’منافق! ریاکار! اپنے عمل پر ناز کرنیوالے! تجھ پر افسوس علم کی طلب میں اپنی عمر ضائع کرتا ہے‘ مگر اس پر عمل نہیں کرتا۔ اس سے اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کی خدمت کرتا ہے‘ گویا انہیں اللہ تعالیٰ کاشریک بناتا ہے‘ اللہ تعالیٰ تجھ سے اور تیرے شریکوں سے غنی ہے۔
دنیا ساری حکمت اور عمل ہے آخرت ساری قدرت ہے۔ دنیا کی بنا حکمت پر ہے۔ حکمت کے گھر میں عمل نہ چھوڑ‘ تقدیر کا غدر کاہلوں کی حجت ہے‘ تجھ پر افسوس! تیرے بدن کے اعضاء گناہوں اور نجاستوں سے آلودہ ہیں‘ تو ظاہری نجاستوں سے پاک نہیں اور قلب کی طہارت کا مدعی ہے۔ نادان! کتابوں کا دفتر چھوڑ کر میرے پاس آجا۔ علم‘ مردان خدا کی زبان سے حاصل ہوتا ہے‘ کتابوں کے دفتر سے حاصل نہیں ہوتا۔ حال سے ملتا ہے‘ قال سے نہیں ملتا‘ علم ان لوگوں سے ملتا ہے جو مخلوق سے فانی اور اللہ تعالیٰ کیساتھ باقی ہیں۔
’’صدق اور اخلاص اور خوف خدا ایسے خزانے ہیں جو کبھی فنا نہیں ہونگے۔ صرف اللہ تعالیٰ سے امیدرکھو اور سب احوال میں صرف اسی کی طرف رجوع کرو‘ ایمان کو قائم رکھ۔ وہ تجھے اللہ تعالیٰ سے واصل کردیگا۔
از۔۔۔۔ایاز الشیخ گلبرگہ
حضرت پیران پیر شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
’’غناوہی ہے‘ جو اللہ تعالیٰ کیساتھ غناہو اور محتاجی اللہ تعالیٰ سے دوری ہے۔ غنایہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے قرب میں ظفریاب ہو‘ اور محتاجی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر بندوں کے پیچھے بھاگے اگر تو یہ غنا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے سوائے ہر شے کو اپنے دل سے نکال دے۔ دینوی مال متاع کے پھندے میں نہ پڑے‘ یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سفر کرنے کیلئے زادِ راہ ہے۔ سب نعمتوں کو اسی کی طرف نسبت کرو۔ سمجھو کہ ہر نعمت اسی نے عطافرمائی ہے اور پھر انکے ذریعہ اسکے قرب کا راستہ تلاش کرو‘ علم اسلئے ہے تاکہ اس پر عمل کرو۔ اور اسکے نور سے ہدایت پاؤ۔
اگر نجات چاہتے ہو تو اپنے نفس کیخلاف جہاد کرو اور اپنے اللہ تعالیٰ سے موافقت کرو۔
’’نفس بدی کاامر کرنیوالا ہے۔ یہی اسکی عادت ہے۔ اپنے نفس کو مجاہدہ سے گلا دے۔ یہاں تک وہ قلب کیساتھ مطمئن ہو جائے۔ اپنے نفس کو حضور اکرم ﷺکا یہ ارشاد گرامی سنا کہ صبح ہو تو اپنے نفس سے شام کی بات نہ کر اور شام ہو تو اپنے نفس سے صبح کی بات نہ کر‘ کیونکہ تو نہیں جانتا کہ کل تیرا نام کیا ہوگا۔
’’مجاہدہ اور عمل ضروری ہے۔ تیرا اپنا عمل ہی تیرے لئے مفید ثابت ہو گا یا تیرے لئے وبال بنے گا۔ کوئی اپنے عمل سے تجھے کچھ نہیں دے گا۔ تیرا دوست وہی ہے‘ جو تجھے برائی سے روکے اور تیرا دشمن وہی ہے‘ جو تجھے راہ راست سے بہکائے۔
’’منافق! ریاکار! اپنے عمل پر ناز کرنیوالے! تجھ پر افسوس علم کی طلب میں اپنی عمر ضائع کرتا ہے‘ مگر اس پر عمل نہیں کرتا۔ اس سے اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کی خدمت کرتا ہے‘ گویا انہیں اللہ تعالیٰ کاشریک بناتا ہے‘ اللہ تعالیٰ تجھ سے اور تیرے شریکوں سے غنی ہے۔
دنیا ساری حکمت اور عمل ہے آخرت ساری قدرت ہے۔ دنیا کی بنا حکمت پر ہے۔ حکمت کے گھر میں عمل نہ چھوڑ‘ تقدیر کا غدر کاہلوں کی حجت ہے‘ تجھ پر افسوس! تیرے بدن کے اعضاء گناہوں اور نجاستوں سے آلودہ ہیں‘ تو ظاہری نجاستوں سے پاک نہیں اور قلب کی طہارت کا مدعی ہے۔ نادان! کتابوں کا دفتر چھوڑ کر میرے پاس آجا۔ علم‘ مردان خدا کی زبان سے حاصل ہوتا ہے‘ کتابوں کے دفتر سے حاصل نہیں ہوتا۔ حال سے ملتا ہے‘ قال سے نہیں ملتا‘ علم ان لوگوں سے ملتا ہے جو مخلوق سے فانی اور اللہ تعالیٰ کیساتھ باقی ہیں۔
’’صدق اور اخلاص اور خوف خدا ایسے خزانے ہیں جو کبھی فنا نہیں ہونگے۔ صرف اللہ تعالیٰ سے امیدرکھو اور سب احوال میں صرف اسی کی طرف رجوع کرو‘ ایمان کو قائم رکھ۔ وہ تجھے اللہ تعالیٰ سے واصل کردیگا۔
No comments:
Post a Comment