Search This Blog

Sunday 22 January 2012

دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں؟


دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں؟
-شمائلہ قریشی

کیا ہم جانتے ہیں دعا کا مطلب.... کبھی غور کیا ہی؟ نہیں! ہم یہ دیکھتے ہی نہیں کہ
 ہم کس طرح دعا مانگتے ہیں! ہماری دعاوں میں خلوص ہے کہ نہیں! ہم سچے دل سے مانگتے ہیں کہ نہیں! دل کہیں ہوتا ہے اور ذہن کہیں.... ہماری دعائیں بے اثر کیوں ہوتی ہیں؟ دعا کے بھی آداب ہوتے ہیں، دعا بڑی عاجزی و انکساری سے مانگی جاتی ہی، اور دعا صرف اور صرف اللہ ہی سے مانگنی چاہیی، صرف وہی دعاوں کو سننے اور قبول کرنے والا ہی، اور ہمیں ایسے عمل کرنے چاہئیں کہ لوگوں کے دل سے ہمارے لیے دعائیں نکلیں۔ ہم ہمیشہ ناشکری کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تو دعا مانگتے ہیں مگر اللہ سنتا ہی نہیں ہے (نعوذ باللہ)۔ ہم یہ نہیں سوچتے کہ ہم دعا میں جو مانگ رہے ہیں وہ ہمارے حق میں بہتر ہے کہ نہیں۔ اور ہاں! اگر اللہ پاک تمہاری دعائیں پوری کررہا ہے تو وہ تمہارا یقین بڑھا رہا ہی، اور اگر دعائیں پوری کرنے میں دیر کررہا ہے تو تمہارا صبر بڑھا رہا ہی، اور اگر تمہاری دعاوں کا جواب نہیں دے رہا تو وہ تمہیں آزما رہا ہے۔ اس لیے ہمیشہ دعا مانگتے رہو، کیونکہ دعا ایک دستک کی طرح ہی، بار بار دستک دینے سے دروازہ چاہے جب بھی کھلی، کھلتا ضرور ہی، اور حدیث پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا مفہوم ہے کہ دعا کی قبولیت کے تین انداز ہیں:
پہلا یہ کہ ہماری دعا فوراً قبول ہوجاتی ہے۔
دوسرا انداز دعا کی قبولیت کا یہ ہے کہ ہم پر آنے والی کوئی مشکل، مصیبت یا حادثہ اللہ پاک کے حکم سے روک دیا جاتا ہی، اس لیے کہ مانگی گئی دعا ہمارے حق میں بہتر نہیں ہوتی۔ اور تیسری شکل یہ ہے کہ جب یومِ حساب میزان قائم ہوگی اور نامہ ¿ اعمال تولے جائیں گے اور ہمارے گناہوں کا پلڑا بھاری اور نیکیوں کا پلڑا ہلکا ہوگا تو خدا کے حکم سے نیکیوں کے پلڑے میں بہت سا وزن ڈال دیا جائے گا۔ انسان پوچھے گا یہ کون سی نیکی کا وزن ہی؟ یہ عمل تو میرے حساب میں موجود نہیں ہے۔ اللہ فرمائے گا: یہ وزن تمہاری اُن دعاوں کا ہے جو میں نے دنیا میں قبول نہیں کی تھیں۔ آج جس طرح ہم دعاوں کے قبول نہ ہونے پر روتے ہیں، اُس روز اس وزن کو دیکھ کر ہم اس بات پر روئیں گے کہ کاش دنیا میں ہماری کوئی دعا قبول نہ ہوتی۔ کتنا پیارا ہے ہمارا رب جو ہر حال میں مشکل ہو یا آسانی، اجر ہی اجر سے نوازتا ہے۔ پھر ہم بھلا کیونکر دعا سے منہ پھیر سکتے ہیں جبکہ اللہ پاک حیادار ہے اور ہاتھ پھیلانے والے کو خالی لوٹاتے اسے بے حد حیا آتی ہے۔


No comments:

Post a Comment