Search This Blog

Tuesday 6 March 2012

یہودیوں کا یار لعنتی کردار

یہودیوں کا یار لعنتی کردار
نواز میرانی....

کبھی کبھار ایسا ہو جاتا ہے کہ انسان کو کسی دوسرے انسان کے ساتھ خدا واسطے کا بیر ہو جاتا ہے اور وہ اس کی شکل دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا‘ لیکن ذرا زیادہ علم والے‘ شکل وصورت دیکھ کر انسانی عیوب و اوصاف کے بارے میں تجزیہ کرتے ہوئے کسی بھی انسان کے بارے میں صحیح رائے قائم کر لیتے ہیں۔ اسی کو قیافہ شناسی کہتے ہیں‘ بلکہ وہ اس علم کو دوسروں کو بیوقوف بنا کر روزی کمانے کا دھندا بھی بنا لیتے ہیں۔ مگر اوباما کے معاملے میں معاملہ یکسر مختلف ہے۔ اس کے حلیہ‘ وضع قطع اور ظاہری شکل کے بارے میں دنیا کے لوگ جو رائے قائم کرتے ہیں‘ خصوصاً ہمارے ملک میں اگر وہ ہوتا تو متروکہ وقف املاک کا چیئرمین بننا تو دور کی بات ہے‘ وہ یہاں سٹیبلشمنٹ کے محکمے میں کلرک بھی نہ ہو سکتا۔ کہا جاتا ہے کہ انسان اپنی عزت خود بناتا ہے۔ یعنی اس کا کردار‘ فعل‘ بول چال اور عمل ہی اس کی عزت میں اضافے یا کمی کا باعث بن جاتا ہے‘ مگر جہاں وہ اور اس کی بیگم کبھی عوام کے سامنے بیٹھکیں لگانا شروع کر دیں‘ کبھی بے ہنگم رقص کرنا‘ یا کبھی بے سرا گانا گانا شروع کر دیں تو اس کی عقل کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں۔ دراصل حکمران جب سودا بازی کے نتیجے میں برسراقتدار آتے ہیں تو پھر ان سے سنجیدہ اور متین بیانات کی توقع رکھنا عبث ہے۔ خصوصاً وہ شخص جس سے ہمارے ”رنگروٹ“ بھی اپنے بالوں کا زیادہ بہتر خیال رکھتے ہیں اس کو یہودی لابی امریکہ کے صدر کے طور پر ویسے ہی نہیں لائی۔ امریکی شودر اگر پڑھ لکھ نہ جاتا تو بندوق کی نوک پہ ہم وطنوں سے پرس‘ موبائل اور ڈالر چھین رہا ہوتا۔

توہین قرآن کا مرتکب ہونے والا بے غیرت پادری جونز‘ جس نے قرآن پاک کو بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے اعلانیہ اور وقت مقرر کر کے سرعام جلا دیا تھا‘ کیا یہ اوباما کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری نہ تھی کہ وہ لعین جونز کو اس قابل مذمت فعل سے باز رکھتا۔ یہ تو مسلمانوں پہ اللہ کا خاص کرم ہے کہ وہ ابنیائے کرام پہ اتری ہوئی تمام الہامی کتب کا دل وجان سے نہ صرف احترام کرتے ہیں بلکہ اگر وہ ان کتب اور ان کے نبیوں پہ یقین و ایمان نہ رکھیں تو ان کا ایمان ہی مکمل نہیں ہوتا اور اگر خدانخواستہ ایسی قبیح حرکت کسی مسلمان سے سرزد ہو جائے تو وہ کافر‘ بلکہ مرتد ہو جاتا ہے اور اس کی سزا سے پوری دنیا آگاہ ہے‘ لیکن یہاں تو معاملہ الٹ تھا۔ جونز کو اوباما کی آشیرباد حاصل ہے اور تھی‘ اس سے قبل گوانتا ناموبے جیل میں قرآن پاک کی تضحیک و توہین کے جو پے در واقعات ہوئے ہیں اور اس کے بعد حال ہی میں امریکی فوجیوں نے افغانستان میں قرآن پاک کے نسخوں کو جلانے کا جو عمداً فعل کیا ہے کیا وہ قابل معافی ہے؟ اگرچہ اس پہ اوباما نے معافی مانگ کر امت مسلمہ کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے۔ مگر اب اس بدبخت (اوباما) نے یہ بیان دے کر کہ ”انہوں نے معافی مانگ کر دراصل اپنے ان امریکیوں کی زندگی بچانے کی کوشش کی ہے جو وہاں تعینات ہیں“۔ یعنی اس نے بالواسطہ اس فعل کی مذمت نہیں کی۔ اگر اوباما کے بارے میں کہے گئے میرے الفاظ پر کسی کو اعتراض ہے تو ان کا اوباما کے ان بیانات کے بارے میں کیا خیال ہے جو وہ تمام مسلمان ممالک خصوصاً ایران‘ افغانستان‘ شام اور پاکستان کے بارے میں دیتے رہنا عادت بنا چکا ہے۔ گزشتہ جمعرات کو اوباما نے کہا کہ اسرائیل کا دفاع ہمارا مقدس فریضہ ہے۔ یہی بات بش بھی کہتا تھا کہ اسے الہام ہوا ہے کہ وہ مسلمانوں کو خون میں نہلا دے اور مسلمانوں کو قتل کرنا وہ باعث ثواب سمجھتا تھا۔ اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی صورت ایٹمی طاقت نہیں بننے دے گا اور ہم جو کہتے ہیں کرتے ہیں۔ اس سے قبل وہ ایوب خان اور ضیاءالحق کے ساتھ ایسا کر چکے ہیں جو ایران‘ افغانستان‘ ترکی اور پاکستان کی کنفیڈریشن اور اتحاد بلکہ ویزہ فری ملک بنانے کیلئے کوشاں تھے۔ اب ایران پاکستان گیس لائن منصوبے بنانے والوں کی اللہ خیر رکھے.... ب
اوباما نے کہا کہ وہ اسرائیل کے ایران پہ حملے کے وقت اس کو پوری سکیورٹی فراہم کرے گا اور اس کی حفاظت کے بندوبست کو یقینی بنائے گا اور اسے ہر ممکن معیاری فوجی برتری فراہم کریں گے‘ کیونکہ اسرائیل مشکل ہمسایوں یعنی مسلمان ممالک کے درمیان گھرا ہوا ہے اور ایران خود بھی دہشت پسند ملک ہے اور ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے بعد دہشت گردوں کے عزائم کو تقویت ملے گی‘ بلکہ ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ بھی لگ سکتے ہیں۔ یہی بات وہ پاکستان کے بارے میں بھی ہمیشہ سے کرتا آیا ہے مگر کیا اس سے بڑا دہشت گرد بھی اس دنیا میں ہو سکتا ہے کہ جو دوسروں کی مقدس کتاب کو سرعام جلا دے.... کیا امریکہ کے ایٹمی اثاثے ان دہشت گردوں کی دستبرد سے محفوظ ہیں‘ جبکہ امریکہ کے صدر کے بیانات اور اس کے شہریوں کے فعل ایک متوازن شخص کے طور پر نہیں بلکہ ایک مجہول‘ پاگل سر پھرے اور حواس باختہ اشخاص جیسے ہیں کہ جو ریمنڈ ڈیوس جیسے شخص کے بارے میں براہ راست بیانات دیتا تھا اور اپنی (کالونی) سے وہ قاتل کو اس طرح سے لے گیا جیسے وہ اب ڈاکٹر شکیل کو امریکہ کا سب سے بڑا سول ایوارڈ دے کر لے جانا چاہتا ہے۔ انسانی حقوق کے منہ پر ڈاکٹر عافیہ کی سزا اور جیل میں جنسی تشدد بھی اسی ابنارمل صدر کے منہ پر طمانچہ ہے جو یہ کہتا ہے کہ قبل از وقت حملے سے ایران کو مظلوم بننے کا موقع مل جائے گا‘ لیکن اسے کیا معلوم کہ مظلوم کی بددعا تو عرشِ الٰہی کو بھی ہلا دیتی ہے .... جس کا نظارہ عنقریب دنیا دیکھ لے گی انشاءاللہ .... ووہ دن دور نہیں جب اقتصادی طور پر تباہ شدہ امریکی ڈھانچہ تباہ ہو کر دھڑام سے زمین بوس ہونے والا ہے!!!

No comments:

Post a Comment