Search This Blog

Saturday 3 March 2012

گجرات قتل عام کے دس سال کچھ احتیاطی تدابیر

گجرات قتل عام کے دس سال کچھ احتیاطی تدابیر

گجرات کے مُسلم کش فساد کو دس سال ہوگئے۔ مگر اُس کا زخم آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں ناسور بن کر رِس رہا ہے۔ احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی کی وہ جلی ہوئی عمارت جس میں احسان جعفری سمیت 68مسلمان زندہ جلا کر مار ڈالے گئے۔ نرودہ پاٹیہ کے پورے مسلم محلے کو فسادیوں نے گھیر کر چُن چُن کر مسلمانوں کو عورتوں بچوں سمیت زندہ جلایا۔ حاملہ کوثر بانو کا پیٹ چاک کرکے اُس کے بچے کو تلواروں کی نوک پر اُچھالا گیا۔ پولس والوں نے فسادیوں سے جان بچا کربھاگتے مسلمانوں کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر ہلاک کیا۔ چاروں طرف ابلیس کے کارندے ایک بھی مسلمان بچنے نہ پائے کا نعرہ لگاتے ہوئے ہتھیار، تلواریں اور پیٹرول لیے ہوئے مسلمانوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر اذیت ناک طریقے سے قتل کررہے تھے۔ مسلم عورتوں اور لڑکیوں کی پہلے عصمت دری کی جاتی پھر قتل کردیا جاتا۔ احمد آباد کی گٹریں اور مضافات کے تالاب اور کنویں مسلمانوں کی لاشوں سے بھرے پڑے تھے۔ لوگوں کے دلوں سے رحم اور انسانیت اس قدر ختم ہوچکی تھی کہ جب ایک مسلم پڑوسن نے اپنی برسوں پرانی ہندو پڑوسن سے ایک گلاس پانی مانگا تو اُسے جواب ملا کہ آج پانی نہیں ملے گا۔ آج تم لوگ مرنے کا انتظار کرو۔ جہاں پڑوسی ہی فسادیوں کو بُلا کر لارہے تھے کہ ہمارے محلے کے اتنے مسلمان زندہ بچ گئے ہیں آکر انہیں قتل کر ڈالو۔ بلقیس بانو کی اپنے پڑوسیوں ہی کے ذریعے اجتماعی عصمت دری، ہاتھ جوڑ کر اپنی اور اپنے خاندان والوں کی زندگی کی بھیک مانگنا قطب الدین ریلیف کیمپ میں بھوک پیاس سے روتے بلکتے معصوم بچے، علاج اور دواؤں سے محروم مارے کاٹے گئے سینکڑوں چیختے تڑپتے زخمی مسلمان۔ ان میں سے ایک بھی منظر یاد آتے ہی دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے تو پھر سوچئے کہ اُن تقدیر کے مارے مسلمانوں اور اُن کی عورتوں اور بچوں کے دلوں میں ہوئے زخم کتنے گہرے ہوں گے جن کے ساتھ درندوں نے سفّاکی کا کھیل کھیلا ہوگا۔ اُس پر ستم ظریفی یہ کہ سارے فسادی درندے بغیر کسی سزا کے مسلمانوں کو طعنہ مارتے ہوئے آزاد گھوم رہے ہیں اور اُن شیطانوں کا سرپرست نریندر مودی اقتدار کے مزے لوٹ رہا ہے۔ ملک کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ان حالات سے سبق حاصل کریں اور اس ملک میں آئندہ فرقہ پرستوں کے منصوبوں کو ناکام کرنے ، تحفظ اور عزت کے ساتھ جینے اور ترقی کرنے کے لیے کچھ اس طرح کی حکمت عملی اپنائیں۔

(1) خدا کے واسطے مسلکی اختلافات کو ختم کرکے آپس میں کلمے کی بنیاد پر حقیقی اتحاد قائم کریں۔ 

(2) قوم کے ہر فرد کو تعلیم یافتہ بنانے کی کوشش کریں۔ 

(3) ہر مسجد میں بیت المال قائم کریں اور مہینے کے ایک جمعہ میں بیت المال کے لیے چندہ کریں۔ 

(4) حساس علاقوں میں رہائش سے پرہیز کریں اور ان علاقوں میں مجبوراً رہنے والے مسلمان قانونی طور پر لائسنس یافتہ ہتھیار رکھیں۔ 

(5) اپنے کارخانوں اور دکانوں کا انشورنس کروائی اور آگ بجھانے کے آلات رکھیں۔ سیکوریٹی کے بھی پختہ انتظامات رکھیں۔ 

(6) سنگھ پریوار کی سازش اور مکّارانہ چالوں پر گہری نظر رکھ کر انہیں موثر رحکمتِ عملی سے ناکام بنائیں۔ 

(7) دینی مدرسوں میں صحافت کا شعبہ قائم کریں یا پھر میڈیا میں زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کے عمل دخل کو یقینی بنائیں۔ 

(8) پولس میں زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو بھرتی کروانے کی مہم شروع کریں اور اس کے لیے مسلم نوجوانوں کو آمادہ کریں۔ 

(9) ہر شہر میں مسلم وکیلوں کا پینل بنائیں جس میں قابل اور انصاف پسند غیر مسلم وکلاء کو بھی شامل کریں۔ 

(10) فساد کے مجرمین اور فرضی انکاؤنٹر کے مجرم پولس والوں اور دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ہوکر عدالت سے باعزت رہا ہونے والے نوجوانوں کو گرفتار کرنے والے پولس اور تفتیشی ایجنسی کے افسروں کو عدالت میں آخر دم تک گھسیٹ کر قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔ 

(11) سیکولر اور امن پسند غیر مسلمین کو لے کر امن کمیٹیاں بنائیں۔ 

(12) غیر مسلموں کے دماغوں میں بھری گئی اور نسلوں سے چلی آرہی غلط فہمیوں کے خاتمے کے لیے اُن کے بیچ جاکر دوستانہ ماحول بناکر حقیقی اور ٹھوس مثالوں اور سوال جواب کے ذریعے اُن کے شکوک و شبہات دور کریں۔ 

(13) اسلام کی دعوت کا کام ترجیحی بنیاد پر تیزی سے ہر سطح پر شروع کریں۔

(14) اپنے نوجوانوں کو شراب ، نشے اور آوارہ گردی جیسی بری لتوں سے بچائیں اور اُنہیں اپنی ذمہ داری کااحساس دلائیں۔ 

(15) زمین جائیداد کے آپسی مقدمات صلح کے دریعے اپنے بھائی سے ختم کریں، جہیز کی رسم کا خاتمہ کریں، شادی میں فضول خرچی کرنے، فالتو رسموں اور دکھاوے پر بے دریغ پیسہ خرچ کرنے کے بجائے سادگی سے شادی کریں اور یہ پیسے بچا کر اُسے اپنے خاندان کے بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم، کاروبار کے فروغ یا اچھی سرمایہ کاری میں لگائیں۔ 

(16) لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم اور اسلامی تربیت کرکے اُن میں ملی خدمات کا جذبہ بھی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ ہماری قوم کی بیٹیاں بھی تیستا سیتل واد ، ملکہ سارا بھائی اور گیتا جوہری بن کر قوم کو اوپر اٹھانے کی کوشش کریں۔

مایوس ہرگز نہ ہوں ایسی ہی مؤثر حکمت عملی اپنا کر اگر ہم اس طرح آگے بڑھتے رہے تو انشاء اللہ فرقہ پرستوں اور ظالموں کے منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اور مسلمانوں کو مستقبل میں تحفظ و عزت کے ساتھ جینے اور وقار کے ساتھ ترقی کرنے سے کوئی بھی روک نہیں پائے گا۔



محفوظ الرحمن انصاری

نیا نگر، مورلینڈ روڈ، ممبئی
موبائل: 9869398281

No comments:

Post a Comment