Search This Blog

Monday 25 June 2012

آپ بڑھاپے میں کتنے جوان ہیں؟

آپ بڑھاپے میں کتنے جوان ہیں؟


سوالات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صحیح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط
۱۔ ہر عمر رسیدہ مرد یا عورت جلد یا بدیر سٹھیا جاتا /جاتی ہے۔
۲۔ امریکی گھرانوں نے مجموعی طور اپنے بوڑھے رشتہ داروں کو چھوڑ دیا ہے۔
۳۔ ہندوستان میں اب سبھی بوڑھے لوگ ’’اولڈ ایج ہومز‘‘ میں رہتے ہیں۔
۴۔ کشمیر میں اب نوجوان بوڑھے والدین کی طرف توجہ نہیں دیتے ہیں۔
۵۔ عمر رسیدہ لوگوں کے لئے ڈپریشن ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔
۶۔ بڑھاپے میں ذہنی انتشار ناگزیر ہے۔ اس کا سامنا تو کرنا ہی پڑتا ہے۔
 ۷۔ عمر رسیدہ لوگوں کی تعداد میں روزبہ روز اضافہ ہوتا جارہاہے۔
۸۔ عمر رسیدہ لوگوں کی اکثریت خود کفیل ہے۔
 ۹۔ عمر گذرنے کے ساتھ ساتھ ذہانت اور قابلیت میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔
۱۰۔55سے 60برس کے درمیان اور اس کے بعد جنسی خواہش ختم ہوتی ہے۔
۱۱۔ کوئی شخص 50برس کی عمر تک تمباکو نوشی کرتا رہا ہے اب اسے ترک کرنا کیا فائدہ!اب وہ تمباکو نوشی کرتا رہے۔
۱۲۔ عمر رسیدہ لوگوں کو ورزش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
۱۳۔ بڑھاپے میں زیادہ سے زیادہ وٹامن اور معدنیات کی ضرورت پڑتی ہے۔
۱۴۔ صرف بچوں کو چاہئے کہ وہ ہڈیوں اور دانتوں کی طرف خصوصی توجہ دیں، عمر رسیدہ لوگوں کو نہیں۔
۱۵۔حد سے زیادہ گرمی یاسردی بوڑھے لوگوں کے لئے خطرناک ہے۔
۱۶۔ کئی عمر رسیدہ لوگ ایسے حادثات میں زخمی ہوتے ہیں، جن سے بچا جاسکتاہے۔
۱۷۔ مرد، خواتین کی نسبت زیادہ دیر تک زندہ رہتے ہیں۔
۱۸۔ بزرگوں میں دماغ اور دل کی بیماریوں میں کمی آرہی ہے۔
۱۹۔ عمر رسیدہ لوگ نوجوانوں سے زیادہ دوائیاں استعمال کرتے ہیں۔
۲۰۔ عمر کے ساتھ ساتھ شخصیت بھی بدل جاتی ہے جیسے کہ بالوں کا رنگ اور جلد کی ساخت میں تبدیلی آتی ہے۔
۲۱۔ عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ بینائی بھی کم ہوتی جاتی ہے۔
۲۲۔ ہر عمر رسیدہ فرد کو بات بات پر غصہ آتا ہے اور یہ نارمل ہے۔
 ۲۳۔ عمر رسیدہ افراد کو سخت پرہیز کرنا چاہئے، اُنہیں بہت کم کھانا چاہئے، کیونکہ اُن کا نظامِ ہاضمہ کمزور ہوتا ہے۔
۲۴۔ ہر عمر رسیدہ عورت کو ہڈیوں کا ایکسرےکروانا چاہئے اگرچہ وہ تندرست بھی ہو۔
۲۵۔ بڑھاپا ایک لاعلاج بیماری ہے۔
(جوابات)
۱غلط: جو لوگ زیادہ طویل مدت تک زندہ رہتے ہیں اُن میں سے 20فیصد لوگ رعشہ کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔ بعض لوگ کچھ دماغی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ مگر ’’سٹھیا جانا‘‘ ایک بے معنی اصطلاح ہے، جسے اب ترک کرنے کی ضرورت ہے۔
 ۲غلط:امریکی خاندان اپنے بزرگوں کی نگہداشت کرنے میں اول درجے پر ہیں۔ بیشتر بزرگ اپنے بچوں کے نزدیک ہی رہتے ہیں اور انہیں اکثر دیکھا کرتے ہیں۔ کئی لوگ اپنی بیوئیوں کے ساتھ رہتے ہیں۔
 ۳غلط:ہندوستان میں اب ’’اولڈ ایج ہومز‘‘ کا تصور عام ہورہا ہے لیکن ابھی تک بزرگوں کی اکثریت اپنے بچوں کے ساتھ ہی گزارہ کرتی ہے۔
 ۴غلط:کشمیرمیں اب بوڑھے والدین کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی جاتی ہے لیکن آج بھی اکثریت اُن افراد کی ہے جو اپنے بوڑھے والدین کا خاص خیال رکھتے ہیں۔
 ۵غلط: عمر رسیدہ لوگوں میں ڈپریشن ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ احساس تنہائی، متحرک زندگی سے زیٹائرمنٹ، عزیز واقارب کی موت اور دیگر بحران ڈپریشن کے لئے راہ ہموار کرتی ہیں۔ بعض عمر رسیدہ افراد شدید ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے بعد خودکشی کرتے ہیں اور بعض لوگ ڈپریشن میں مبتلا ہوکر اس کے علامات کے ساتھ لڑتے رہتے ہیں۔ خوش قسمتی سے بڑھاپے کا ڈپریشن سو فیصد قابل علاج ہے اس لئے اگر کوئی عمر رسیدہ مرد یا عورت ہر وقت اداس، پریشان یا حالتِ اضطراب میں ہو، بار بار آپے سے باہر ہو تا ہواور بھوک کی کمی یا کمزوری محسوس کرتا ہو تو اسے کسی ماہر معالج کے علاج کی ضرورت ہے تاکہ وہ ادویات کا استعمال کرے اور ڈپریشن سے نجات حاصل کرکے ایک خوشحال زندگی بسر کرسکے۔
 ۶غلط: یہ ضروری نہیں کہ ہر بوڑھا آدمی ذہنی انتشار کا شکار ہو جائے۔ جن عمر رسیدہ افراد کو اپنے عزیز و اقارب کا سہارا میسر ہوتا ہے وہ ذہنی انتشار کے شکار نہیں ہوتے ہیں۔ اگر کوئی عمر رسیدہ فرد ذہنی انتشار کا شکار ہے تو اُسے علاج کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس صورت حاصل سے چھٹکارا حاصل کرسکے۔
۷صحیح:
 آج ہر ملک میں اوسط عمر میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس لئے عمر رسیدہ لوگوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق امریکہ کی آبادی کا 12فیصد65سال یا اس سے زیادہ کی عمر کا ہے۔ 2030تک پانچ میں سے ایک آدمی 65برس کا ہوگا۔
۸صحیح:
امریکہ میں پانچ فیصد بوڑھے لوگ نرسنگ ہوموں میں رہائش پذیر ہیں اور باقی بنیادی طور پر صحت مند اور خودکفیل ہیں۔ ہندوستان میں عمر رسیدہ بزرگوں کی اکثریت خودکفیل نہیں ہے۔ وہ اپنے بچوں یا رشتہ داروں کے سہارے زندگی گزارتے ہیں۔
 ۹غلط:کسی کی ذہانت اور قابلیت کسی وجہ کے بغیر کم نہیں ہوسکتی ہے۔ اکثر لوگوں کی ذہانت اور قابلیت برقرار رہتی ہے یا بڑھاپے کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری آجاتی ہے۔ بڑھاپے کی ذہانت اور قابلیت کو اگر بروئے کار لایا جائے تو سماج پر خوشگوار اثرات پڑ سکتے ہیں۔
 ۱۰غلط:یہ سچ ہے کہ 60برس کی عمر میں مردانہ ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کی سطح میںکمی واقع ہوتی ہے لیکن اس کا باضابطہ علاج ہے۔ عمر رسیدگی اور جنسی زندگی کا اب کوئی خاص رابطہ نہیں ہے کیونکہ اب ایسا علاج و معالجہ دستیاب ہے کہ بڑھاپے میں بھی اکثر لوگ ایک فعال اور خوشگوار جنسی زندگی گزارتے ہیں۔ جنسی زندگی کا دورومدار انسان کی جسمانی اور دماغی صحت پر ہے۔ اگر65برس کی عمر میں ایک فرد جسمانی اور ذہنی طور صحت مند ہے تو وہ ایک صحت مند جنسی زندگی گزار سکتا ہے۔
 ۱۱غلط:جہاں جاگو وہیں سویرا۔ زندگی کے کسی بھی موڑ پر سگریٹ اور تمباکو نوشی ترک کرنے سے صحت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ سگریٹ نوشی یا تمباکو نوشی ترک کرنے سے پھیپھڑوں کے سرطان اور دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں۔
 ۱۲غلط:عمر رسیدہ لوگوں کو بھی اسی طرح ورزش کی ضرورت ہے، جس طرح نوجوانوں کو اسکی ضرورت ہے۔ اس عمر میں ورزش کرنے سے وہ خوشحال رہتے ہیں۔ اُن کے دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں۔ وہ ڈپریشن سے آزاد زندگی گذارتے ہیں اور اُن کے ہائی بلڈپریشن میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔ ہڈیوں پر مثبت اثرات پڑنے کے علاوہ جوڑوں کے تکالیف میں کمی ہوتی ہے۔ عمر رسیدگی میں ورزش کرنے سے پہلے کسی ماہر معالج سے مشورہ کرنا بہتر ہے۔ بزرگوں کو ورزش کرنے کی طرف راغب کرنا ضروری ہے۔
  ۱۳غلط:بڑھاپے میں بھی وٹامن اور معدینات کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی نوجوانوں میں ہوتی ہے۔ بعض جسمانی ضروریات کے مطابق دھوپ سے حاصل شدہ وٹامن ڈی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ بزرگوں کو تعین شدہ مقدار کے مطابق وٹامن، نمکیات اور معدنیات دینا ضروری ہے ورنہ وہ ان کی کمی میں مبتلا ہوکر مختلف امراض اور اُن کی پیچیدگیوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
 ۱۴غلط:
ا
س طرح بچوں اور نوجوانوں کو ہڈیوں کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے بالکل اسی طرح عمر رسیدہ لوگوں کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ دانتوں اور ہڈیوں کا خاص خیال رکھیں۔ دانتوں کے ڈاکٹر سے معائینہ کروا کے اُس کی ہر بات پر عمل کریں اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے غذا میں کیلشیم فاسفورس اور میگنشیم کی تعین شدہ مقدار شامل کریں۔ بزرگوں کو اپنی غذا میں دودھ، دہی، پنیر، میوہ جات اور تازہ سبزیاں وافر مقدار میں شامل کرنی چاہئیں تاکہ اُنہیں کیلشیم کی برابر مقدار مہیا ہوسکے۔ عورتوں میں سن یاس کے بعد زنانہ ھارمونوں کی کمی سے ہڈیوں پر مضر اثرات پڑتے ہیں اور وہ ہڈیوں کی بیماری اور سٹیوپوروسس میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ اس لئے انہیں ہڈیوں کی طرف خاص توجہ دینی چاہئے۔ سن یاس کے بعد ہڈیوں کا حجم اور تراکم جانچنے کے لئے بون ڈیکساٹیسٹ ضروری ہے۔
۱۵صحیح:
بڑھاپے میں جسمانی حرارت کو اعتدال میں رکھنے والا نظام کمزور پڑجاتا ہے اس لئے عمر رسیدہ لوگ حد سے زیادہ گرمی یا سردی برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔
 ۱۶صحیح:
اکثر عمر رسیدہ افراد ایسے حادثات کے شکار ہوتے ہیں جن سے بچنا ممکن ہے۔ بوڑھے لوگ گر پڑنے کی وجہ سے زخمی ہوتے ہیں یا کوئی ہڈی ٹوٹ جاتی ہے۔ اچھے حفاظتی انتظامات جن میں ، کمرے میں موزوں روشنی کا انتظام، بغیر پھسلن کے قالین اور آمدورفت کے راستے کو رکاوٹوں سے آزاد رکھا جانا شامل ہے۔ اس طرح حادثات کے وقوع پذیر ہونے میں کمی ہوگی۔
 ۱۷غلط:خواتین مردوں کی نسبت اوسطاً تقریباً8برس دیر تک زندہ رہتی ہیں۔ اس وقت ہر سو مردوں کے مقابلے میں 150خواتین موجود ہیں جن کی عمر65برس ہے۔ اس طرح سے 85برس کی عمر کے زمرے میں بھی 250خواتین کے مقابلے میں سو مرد موجود ہیں۔
۱۸صحیح:
گزشتہ دہائیوں میں عمر رسیدہ بزرگوں کے دل اور دماغ کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ اس کی وجہ بروقت تشخیص، صحیح تغذیہ، الٹرا، ڈرن ٹیکنالوجی اور صحت سے متعلق جانکاری ہے۔
۱۹صحیح:
عمر رسیدہ بزرگ تمام ادویات کا 25فیصد استعمال کرتے ہیں۔ اسکی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ عمر رسیدہ لوگ بیماری اور اسکی پیچیدگیوں سے ڈر محسوس کررہے ہوں یاپھر زیادہ ادویات کی وجہ منفی ردعمل ہو۔ یا صرف نفسیاتی وجوہات ہوں۔
 ۲۰غلط:عمر کا سورج ڈھلنے کے ساتھ ساتھ شخصیت تبدیل نہیں ہوتی ہے البتہ ظاہری رنگ و روپ بدل جاتا ہے۔ جب تک ایک انسان زندہ ہے وہ بدلتا نہیں۔اگر عمر رسیدگی میں چڑچڑاپن، جھگڑا کرنے کی لت یا عجیب و غریب حرکتیں کرنے کی عادت ظاہر ہو تو یہ شخصیت بدلنے کی وجہ سے نہیں بلکہ نفسیاتی اور دماغی امراض کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ جن کا بروقت اور مناسب علاج ضروری ہے۔ بڑھاپے میں مثبت تبدیلیاں آسکتی ہیں ۔ اگر فرد جسمانی، ذہنی، روحانی اور سماجی طور صحت مند ہو۔
۲۱صحیح:
عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ سماعت اور بصارت میں کمی واقع ہوتی ہے مگر اس سے روز مرہ کی زندگی متاثر نہیںہونی چاہئے کیونکہ آج کل آنکھوں کی بینائی برابر کرنے اور سماعت کو دوبارہ برابر کرنے کے لئے متبادل ذرائع دستیاب ہیں۔ اگر بڑھاپا شروع ہوتے ہی آنکھوں اور کانوں میں کوئی ’’پرابلم‘‘ ہو تو فوری ڈاکٹروں سے مشورہ کرنا چاہئے۔ آنکھوں اور کانوں کی بیماریوں کو بڑھاپے کے لازمی جز ماننا صحیح نہیں۔
 ۲۲غلط:ہر عمر رسیدہ بزرگ چڑچڑاپن کا شکار نہیںہوتا ہے۔ اگر کوئی بزرگ ہر وقت غصے میں رہتا ہو، چیختا چلاتا ہو تو اُسے ضرور کوئی سماجی یا نفسیاتی مسئلہ درپیش ہے، اُسے کسی ماہر نفسیات کے مشاورت کی ضرورت ہے۔
 ۲۳غلط:عمر رسیدہ افراد کو بلاوجہ کھانے پینے کی چیزوں کا ’’پرہیز‘‘ کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ وہ ہر قسم کی غذا کھا سکتے ہیں۔ انہیں بھی نوجوانوں اور بچوں کی طرح کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، چربی کے علاوہ تمام قسم کے وٹامن اور نمکیات کی ضرورت ہے۔ اگر وہ کسی خاص قسم کی بیماری میں مبتلا ہوں تو کسی ماہر تغذیہ کی خدمات حاصل کریں۔ عمر رسیدہ برزرگوں کو معقول غذا دینی چاہئے تاکہ وہ صحت مند رہ سکیں۔
۲۴صحیح:
ہر عمر رسیدہ عورت کو سنِ یاس میں قدم رکھنے کے بعد ہڈیوں کا ایکسرے کرونا چاہئے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ ماہواری دائمی طور بند ہونے سے اُسکی ہڈیوں پر منفی اثرات تو مرتب نہیں ہوئے ہیں۔ عمر رسیدہ عورتوں کی ہڈیوں کی بیماری ایک خاموش قاتل ہے اس لئے اس کا پتہ لگانا بے حد ضروری ہے۔
 ۲۵غلط:بڑھاپا، زندگی کا ایک سنہری دور ہے۔ یہ کوئی مسئلہ، بیماری یا بوجھ نہیں ہے بلکہ انسان کی زندگی کا وہ آخری پڑائو ہے جس میں وہ اپنے تمام تجربات بروئے کار لاکر سماج میں ایک اہم ترین رول ادا کرسکتاہے۔ یہ تمام انسانی معاشروں کا ایک اہم حصہ ہے جو نہ صرف حیاتیاتی تبدیلیوں بلکہ ثقافتی اور معاشرتی روایات کی عکاسی کرتا ہے اسے ایک سنہری موقعہ کے طور پر قبول کرنا چاہئے۔ بڑھاپے میں اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ یہ بوجھ نہ بن جائے۔ ایک مرتب و منظم طرز زندگی (جس میں باقاعدہ عبادات، معتدل غذا، ہلکی پھلکی ورزش مطالعہ شامل ہو) بڑھاپے کی تکلیفوں سے دور رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔یہ انسان کی اپنی ذات پر منحصر ہے کہ وہ اپنی عمر کے اس آخری پڑائو کو کس نظر سے دیکھے اور کس طرح اپنی زندگی کے شب و روز گزارے۔ اگر عمر کے اس خاص اور اہم حصے میں ایک فرد جسمانی، ذہنی، نفسیاتی اور روحانی طور توازن میں ہو تو وہ ایک ’’کامیاب بڑھاپا‘‘ گذار سکتا ہے اور وہ پیری میں بھی جوانی کا لطف اُٹھا سکتا ہے۔
بہ شکرءیہ کشمیر عظمی

No comments:

Post a Comment