عطیہ خون کی ضرورت‘اہمیت‘افادیت
- 14جون کو عالمی بلڈڈونرڈے منایا جارہا ہے ۔ خون زندگی کی علامت اورحرارت ہے۔ نہ اس کی فصل کاشت کی جاسکتی ہے اورنہ ہی اسے فیکٹری میں تیارکیاجاسکتاہے۔ پاکستان میں سالانہ 26 لاکھ خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ سالانہ 16 لاکھ بوتلیں جمع ہوپاتی ہیں۔ پاکستان میں عطیہ خون کا رجحان نہ ہونے کے برابرہے جس کی وجہ سے جب بھی کوئی حادثہ یاکسی مرض میں خون کی ضرورت پیش آتی ہے تو مریض کے لواحقین کو انتہائی پریشانیوں کا سامناکرنا پڑتاہے۔ اگرپاکستان میں دیگرترقی یافتہ ممالک کی طرح عطیہ خون کے رجحان کو فروغ دیاجائے تویہ صورتحال نہ ہو۔ مارے معاشرے میں خون عطیہ کرنے کے حوالے سے چند غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں‘ مثلاً خون دینے کے نتیجے میں خون کی کمی ہونا‘کمزوری ہونا‘ بے جا اور بے بنیاد وہم اورخوف جبکہ عطیہ خون کے حوالے سے حقیقت یہ ہے کہ ہرانسان کے جسم میں تین بوتل اضافی خون کا ذخیرہ ہوتاہے۔ ہرتندرست فرد‘ہرتیسرے مہینے خون کی ایک بوتل عطیے میں دے سکتاہے۔ جس سے اس کی صحت پرمزید بہتراثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کا کولیسٹرول بھی قابو میں رہتاہے اورہارٹ اٹیک کا امکان کم سے کم ہوجاتاہے۔ تین ماہ کے اندرہی نیا خون ذخیرے میں آجاتاہے‘ نیاخون بننے کے ساتھ ساتھ جسم میں قوت مدافعت کے عمل کو بھی تحریک ملتی ہے۔ جو صحت مند افراد ہرتیسرے ماہ خون کا عطیہ دیتے ہیں وہ نہ تو موٹاپے میں مبتلاہوتے ہیں۔ نہ ہی ذہنی وجسمانی امراض کا شکارہوسکتے ہیں اورنہ ہی انہیں کوئی اوربیماری لاحق ہوتی ہے۔ ڈونرکا انتخاب:۔ ڈونرکی عمرکم ازکم اٹھارہ سال ہو‘ ڈونرکاوزن کم ازکم kg 50 ہو اسے گزشتہ دوسال کے عرصے میں یرقان نہ ہواہو۔ پیدائشی یرقان اس سے مستثنیٰ ہے‘ گزشتہ ایک سال میں ملیریانہ ہواہو‘ دل کی بیماری‘بلڈپریشر‘شوگروغیرہ نہ ہو‘ گزشتہ ایک سال میںخون نہ لگاہو۔ اگرمیجرسرجری ہوئی ہوتو اسے کم ازکم ایک سال گزرچکاہو۔ اگراس سے پہلے خون دیاہوتو دوبارہ خون دیتے وقت کم ازکم 3 ماہ کا وقفہ رکھاجائے۔ خون کی کمی نہ ہو‘ ہیموگلوبن کی مقدار12.5g/dl ہو‘ خون دیتے وقت بخار یاکسی قسم کا کوئی انفیکشن نہ ہو‘ بغیر کچھ کھائے خون نہ دیاجائے ‘ڈونرکوئی دوالے رہاہوتو اس کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرے‘ نشہ آورادویات استعمال نہ کرتاہو‘ ان تمام باتوں کی تسلی کرلینے کے بعد ڈونرسے خون لے لیاجاتاہے جس کی مقدارتقریباً 450 ملی لیٹرہوتی ہے۔ ایک صحت مندشخص میں تقریباً 5 لیٹرخون موجود ہوتاہے‘ جس بیگ میں خون لیاجاتاہے اس میں خون کی مقدار 450ml اورAnticoagulan کی مقدار63ml ہوتی ہے۔ Anticoagulan وہ کیمیکل ہے جو خون کو جمنے سے بچاتاہے اور اس کے خلیات کو زندہ رہنے کے لیے بنیادی غذا فراہم کرتاہے۔ ڈونرسے خون حاصل کرنے کے بعد مختلف بیماریوں کے لیے اس خون کی اسکریننگ کی جاتی ہے مثلاً ایچ آئی وی (ایڈز)‘ ہیپاٹائٹس بی‘ہیپاٹائٹس سی‘Syphilis۔ خون کے اجزا اور ان کا استعمال:۔ مکمل خون (Whole Blood) خون کے بہت زیادہ بہہ جانے کی صورت میں مکمل خون لگایاجاتاہے۔ مثلاً کسی ایکسیڈنٹ کے بعد‘ سرخ خلیات (Packed Red Cells) اگرمریض کا ہیموگلوبن خطرناک حدتک کم ہوگیاہو۔پلیٹیلیٹس (Platelets) جب خون میں پلیٹیلیٹس کی تعداد معمول سے بہت کم ہوجائے مثال کے طورپرڈینگی یا ڈینگی ہیمرجک فیوراورکینسرمیں۔ پلازما (Fresh Frozen Plasma) جگر کی متعلقہ بیماریوں کے لیے دیاجاتاہے۔ فیکٹرز (Factor Concentrates) یہ خون کو جمانے والے مختلف فیکٹرزکی کمی کو پوراکرنے کے لیے دیے جاتے ہیں مثلاً (1) ہیموفیلیا اے میں فیکٹرviii کی شدید کمی ہوتی ہے جس کو پورا کرنے کے لیے Factor viii Concentrates دیے جائیں گے۔ (2) ہیموفیلیابی میں فیکٹرix کی کمی ہوتی ہے جسے پوراکرنے کے لیے Factor ix Concentrates دیے جاتے ہیں۔ عمل ظاہرکردے‘ اس امکان کو ختم کرنے کے لیے بلڈبینک میں ڈونرکے خون کو مریض کے خون کے ساتھ ٹیسٹ کیاجاتاہے اورکسی قسم کا ردعمل ظاہرنہ ہونے کی صورت میں یہ خون مریض کو لگایا جاتا ہے۔
|
No comments:
Post a Comment