- امریکی ریاست اریزونا سے ایک خبر ملاحظہ کیجیے۔ خبر کے مطابق اریزونا کے شہر فینکس کے ایک شہری مائیکل سلمان کو وہاں کیا ایک عدالت نے اس جرم میں دو ماہ جیل اور بارہ ہزار ڈالر جرمانے کی سزا دی ہے کہ وہ چھٹیوں میں اپنے دوستوں و رشتہ داروں کو اپنے گھر مدعو کرکے ان کو بائبل کی تعلیمات دیا کرتا تھا۔ اس سزا کے علاوہ وہ تین سال تک شدید نگرانی میں رہے گا اور اگر اس نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں تو اس کو مزید دو سال کی قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ شہر کی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ اس سزا کا تعلق مذہب سے نہیں ہے بلکہ اس کو یہ سزا اس بناء پر دی گئی ہے کہ اگر تعلیمات کی جگہ پر آگ لگ گئی تو ہنگامی طور پر نکلنے کا مناسب انتظام نہیں تھا اور اس کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہوسکتی تھیں۔ مگر مائیکل سلمان کا کہنا ہے کہ یہ دلیل انتہائی بودی ہے۔ اس کے گھر پر ایک وقت میں پندرہ سے بیس افراد جمع ہوتے تھے اور یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسا کہ ویک اینڈ پر کوئی اپنے گھر پر پوکر پارٹی یا چائے پر اپنے دوستوں کو مدعو کرے۔ اس موقع پر ایک چھوٹی سی وضاحت۔ امریکا کا ذکر آتے ہی ذہن میں بلند و بالا عمارات کے ساتھ ساتھ چھوٹے چھوٹے فلیٹوں کا تصور ذہن میں آتا ہے۔ جہاں پر سرگوشی بھی پڑوسی کو ڈسٹرب کرتی ہے۔ یہ مائیکل سلمان ایسے کسی پروجیکٹ میں نہیں رہتا۔ اس کا گھر ساڑھے چار ایکڑ سے زائد اراضی پر ہے۔ اس لیے یہاں پر پارکنگ سمیت ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مائیکل سلمان ایک عیسائی مدرسے سے فارغ التحصیل ہے۔ وہ اریزونا میں برگر کی ایک بڑی چین چلاتا ہے اور فارغ وقت میں وہ اور اس کی بیوی سوزانے عیسائیت کی تبلیغ کرتے ہیں۔ اس کے علاہ یہ دونوں علاقے میں رضاکارانہ کاموں کے لیے بھی مشہور ہیں۔ امریکی روایات کے برخلاف ان کے 6 بچے ہیں اور یہ ایک خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔ مائیکل سلمان نے اپنی اراضی پر ایک خصوصی ہال کمرہ بنوایا ہے جس میں چالیس افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ شہری انتطامیہ کا کہنا ہے کہ یہ کمرہ بنانے کی اجازت گیم روم کے طور پر لی گئی تھی مگر اس کو ایک نجی گرجا گھر کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے جو کہ اجازت نامہ کی صریح خلاف ورزی ہے۔ گو کہ اس خبر سے پاکستان بلکہ ایشیا میں رہنے والوں کا براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے مگر اس خبر سے ہم اپنے مستقبل کے بارے میں بہت کچھ جان سکتے ہیں۔ اس کو ہم نوشتہ دیوار بھی کہہ سکتے ہیں۔ جب میں بار بار اپنی گزارشات میں دنیا بھر میں ایک عالمگیر حکومت کے قیام کے بارے میں لکھ رہا ہوتا ہوں اور اس کے تناظر میں دنیا بھر میں شیطان کے پھیلے ہوئے ایجنٹوں کے بارے میں بھی لکھ رہا ہوتا ہوں تو مجھے قارئین کی ایک بڑی تعداد کی ای میلز موصول ہوتی ہیں جن میں اس بارے میں شدید تنقید کی گئی ہوتی ہے۔ اگر القاعدہ کے بارے میں لکھو تو وہ تمام لوگ جو اس کے بارے میں نرم گوشہ رکھتے ہیں، شدید اشتعال میں آجاتے ہیں۔ ایران و شام کی حکومت پر مغربی سازشوں کے بارے میں لکھو تو کہا جاتا ہے کہ یہاں پر علوی و شیعہ حکمراں ہیں جنہوں نے سنی اکثریت کا جینا دوبھر کیا ہوا ہے اور اب میں ان کی حمایت کررہا ہوں۔ ان خطوط میں بعض احباب یہ بھی استفسار کرتے ہیں کہ جب ان تمام ممالک میں شیطان کے ایجنٹوں ہی کی حکومتیں ہیں تو اب اس کا مشن مکمل ہوچکا ہے اور وہ مزید ایک عالمگیر حکومت کے لیے کیوں کوشاں ہے۔ جناب عالی، یہ پوری دنیا ابھی تک شیطان کے شکنجے میں اس طرح سے نہیں آئی ہے جس طرح وہ چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس دنیا سے اللہ کا نام ہمیشہ کے لیے مٹادیا جائے (معاذاللہ)۔ اس کی ایک چھوٹی سی جھلک ہم کو روس اور چین میں نظر آتی ہے۔ اولاد کی تعداد کا تعین ریاست کرے گی، یہ ریاست ہی آپ کو بتائے گی کہ آپ کا طرز زندگی کیسا ہونا چاہیے، یہ ریاست ہی آپ کے مذہب کا تعین کرے گی اور یہ ریاست ہی آپ کو بتائے گی کہ آپ کو زندگی کیسے اور کہاں پر گزارنی چاہیے۔ ایک عالمگیر حکومت کے قیام کے ساتھ ہی ریاست کا مطلب ہے شیطان، جس کے شکنجے میں آپ بھرپور طریقے سے ہوں گے۔ دیکھیے، ان کو جہاں جہاں دسترس حاصل ہے، وہاں پر وہ اپنا کام کررہے ہیں۔ ہم جنسیت پر کوئی پابندی برداشت نہیں بلکہ اس کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے، نکاح عملًا جرم ٹھیرا، بچے پیدا کرنا بھی معاشرے میں احمقانہ تصور کیا جانے لگا، خود غرضی مجبوری ٹھیری، مہمان نوازی قصہ پارینہ بن چکی۔ ذبیح کرنا جانوروں پر ظلم ہے اور ختنہ بچے کی شخصیت میں دراندازی۔ ننگا ہونے کی آزادی ہے مگر اپنا جسم ڈھانکو تو حجاب کے خلاف دستور سازی۔ یہ اور اس جیسے کئی معاملات ہیں جو جگہ جگہ جاری و ساری ہیں۔ مگر اس وقت بھی دنیا کی ایک بڑی تعداد اس سے باہر ہے۔ گو کہ اس کے لیے وہ مواصلات کا طریقہ کار استعمال کررہے ہیں اور ڈراموں، فلموں، کارٹون اور مختلف شوز کے ذریعے وہ اثر انداز ہورہے ہیں مگر اس کا ابھی تک مطلوبہ نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے۔ اس کے لیے ان کو دنیا پر ایک مکمل حکومت درکار ہے۔ مائیکل سلمان کی سزا پر عملدرآمد تو نو جولائی سے ہوگا ۔مگر جان لیجیے کہ شیطان کا ہدف کیا ہے۔ وہ شیعہ سنی، دیوبندی و بریلوی تو دور کی بات، وہ اس یہودی و عیسائی کو بھی برداشت کرنے پر تیار نہیں ہے جو کسی نہ کسی عنوان اللہ کو اپنا رب مانتا ہے۔ شیطان سے اور اس کی سازشوں سے خود بھی ہوشیار رہیے اور آس پاس والوں کو بھی خبردار کیجیے۔ ہشیار باش۔
|
Search This Blog
Thursday, 12 July 2012
عالمگیر حکومت کا تصور
Labels:
News/Feature
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment