Search This Blog

Sunday, 27 May 2012

شوگر بیماری اور موٹاپا

شوگر بیماری اور موٹاپا


یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ’’ایک بار شوگر بیمار ہمیشہ کیلئے شوگر بیمار‘‘ ۔کسی بھی انسان کیلئے یہ خوش آئندبات نہیں اور نہ ہی کوئی اسے دل سے قبول کرنا چاہتا ہے کہ وہ ایک بار شوگر بیماری میں مبتلا ہوکر زندگی کے آخری لمحات تک اس کے ساتھ لڑتا رہے مگر کیا کیجئے یہ سچ ہے کہ 61ملین ہندوستانی لوگوں کو یہ حقیقت تسلیم کرنا پڑی ہے۔محققین شب وروز سرگردان ہیں کہ وہ کسی طرح شوگر بیماری پر قابو پاسکیں تاکہ دیر نہ ہوجائے۔ سائنسدان دن رات محنت کر رہے ہیں تاکہ وہ یہ پتہ لگانے میںکامیاب ہوں کہ شوگر بیماری کی پیچیدگیوں پر کس طرح کنٹرول کیا جاسکے۔ جہاں تک شوگر بیماری کا سوال ہے، ڈاکٹروں کو کئی سوالات پریشان کر رہے ہیں ،ان میں ایک اہم ترین سوال یہ ہے کہ شوگر بیماری اور موٹا پا میں کیا ربط ہے۔
موٹا پا ایک خطرناک بیماری ہے، یہ انسان کی ظاہری صورت بگاڑنے کے علاوہ کئی بیماریوں کو دعوت دیتا ہے،جن میں ہڈیوں کی بیماریاں اور کئی خاص قسم کی سرطانی بیماریاں قابل ذکر ہیں۔ موٹا پا یعنی انسان کے جسم میں حد سے زیادہ چربی کا جمع ہونا مقاومتِ انسولین پیدا کرکے، انسولین کے عمل کو ناکارہ بناکر خون میں شوگر کی سطح کو بڑھاوا دیتا ہے۔ لیکن موٹا پا کے بارے میں صرف یہ کہنا کہ جسم کی چربی میں اضافہ ہوناہے، صحیح نہیں ہے۔ اس سے پہلے کہ آپ چربی کو اپنا دشمن قرار دینے لگیں، چلئے ہم چربی سے متعلق کچھ حقائق سے پردہ اُٹھانے کی کوشش کریں گے۔ چربی انسانی جسم کی کارکردگی کیلئے اہم ترین رول ادا کرتی ہے۔ اگر کسی وجہ سے جسم میں چربی کی مقدار نارمل سے کم ہوجائے تو جسمانی اور نفسیاتی صحت پر زبردست منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کتنی چربی ضروری ہے اور کتنی زیادہ ہے۔
جسم میں موجود چربی (جسے حیاتیاتی طور اور ڈاکٹری اصلاح میں ’’ایڈی پوزٹشو‘‘ کہا جاتا ہے) مخصوص قسم کے خلیات ،جن کو خلیات چربی کہا جاتا ہے ، سے بنتی ہے۔ چربی کے یہ خلیات قدرت نے اس لئے تخلیق کئے ہیں کہ یہ چربی سے حاصل شدہ توانائی کو ذخیرہ کرسکیں تاکہ وہ توانائی بوقت ضرورت کام آسکے۔ جب آپ کے جسم نے آپ کی لی ہوئی غذا سے حسب ضرورت حرارے حاصل کئے تو باقی ماندہ یا اضافی حرارے چربی میں تبدیل ہوکر چربی کے خلیات میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ توانائی ذخیرہ کرنے کیلئے ایک قسم کا عارضی طریقہ ہے جو بعد میں توانائی کی کمی کے وقت استعمال کیا جاسکتا ہے۔ آپ کتنے بھی دبلے پتلے کیوں نہ ہوں، آپ کے جسم کا کچھ حصہ چربی تشکیل دیتا ہے۔ جسم کو صحت مند اور توانا رکھنے کیلئے جو کم از کم چربی ضرورت ہے، اُسے لازمی چربی کہا جاتا ہے۔ عمومی طور لازمی چربی عورتوں میں 12 فیصد اور مردوں میں تین فیصد سے پانچ فیصد ہوتی ہے۔ عورتوں کو چربی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بچے جننے اور ہارمون اعتدال میں رکھنے کے چلینج کا مقابلہ کرسکیں۔ مسئلہ اُس وقت شروع ہوتا ہے جب چربی کی کل مقدار جسم کے نارمل وزن کے حساب سے زیادہ ہوجائے۔ علاوہ ازیں صرف یہ اہم نہیں ہے کہ آپ کے جسم میں کتنی چربی ہے بلکہ یہ زیادہ اہم ہے کہ یہ چربی جسم کے کن حصوں میں موجود ہے۔
جسمانی چربی کے اقسام: جسمانی چربی کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے
(1)  اندرونی یا پوشیدہ چربی
یہ وہ چربی ہے جو جسم کے اندرونی اعضاء مثلاً جگر ، معدہ، انتڑیوں اور گردوں کے ارد گرد ہوتی ہے۔ چوں کہ یہ اعضاء پیٹ یا اس کے نزدیک موجود ہیں۔ اس لئے ان میں حد سے زیادہ چربی مرکزی موٹا پا کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے یعنی پیٹ کی چربی کی صورت میں ذخیرہ ہوتا ہے، اسلئے اسے پیٹ کی چربی یا شکمی چربی کا نام دیا گیا ہے۔ مردوں میں شکم کی چربی زیادہ ہوتی ہے۔
قلبی چربی:۔
ایک خاص قسم کی چربی، جو دل کی بیرونی تہہ پر موجود ہوتی ہے، اسے ’’اچھی چربی‘‘ تصور کیا جاتا ہے کیوں کہ اس سے کئی فائدے ہیں ۔ اس چربی میں کئی اہم ہارمون ذخیرہ ہوتے ہیں جو خلیات کی کارکردگی اور التہاب کو کم کرنے کیلئے ضروری ہیں۔ اگر یہ چربی ضرورت سے زیادہ ہوتو کئی بیماریاں شروع ہوتی ہیں۔ اچھے اور بُرے کولسٹرول کے درمیان اعتدال رکھنا اسلئے ضروری ہے تاکہ چربی کی سطح نارمل رہے۔ چربی کا حد سے زیادہ جمع ہونا اور خون کی نالیوں میں رکاوٹ کا پیداہونا اُن لوگوں میں عام ہے جو موٹا پا (اور پھر اضافی وزنی) کے شکار ہوں۔ دل کی بیماریوں سے بچنے کیلئے موٹاپا کم کرنا ضروری ہے اور ایک منظم و مرتب اور پاکیزہ طرز زندگی اپنانے کی ضرورت ہے۔ روزانہ ورزش کرنے سے اچھے کولسٹرول کی سطح بڑھائی جاسکتی ہے اور پیٹ کی چربی اور پوشیدہ چربی کو گھٹانے سے بُرے کولسٹرول کی سطح کو کم کیا جاسکتا ہے۔ شوگر بیماری کا قبل از وقت پتہ لگاجاسکتا ہے اگر وقت وقت پر خون میں شوگر کی سطح کا پتہ لگایا جاسکے اور ہر تین ماہ بعد HbA,cٹیسٹ کیا جائے۔ اسکے علاوہ بلڈپریشر کو چک کرواکے اسے قابو میں رکھنا ضروری ہے۔ بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ بہت زیادہ موٹے لوگوں کو ہی ہارٹ اٹیک ہوتا ہے، جی نہیں صرف چربی کی حد سے زیادہ مقدار اور ہارٹ اٹیک میں کوئی رابط نہیں ہے۔ چربی کی معمولی مقدار بھی ہارٹ اٹیک کی وجہ بن سکتا ہے۔ اسلئے خون میں چربی کی مقدار جانچنا ضروری ہے۔
زیر جلد چربی:۔
جسم کی جلدکی نیچے والی چربی عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ زیادہ تر چربی عورتوں میں کولہوں کے اطراف میں ہوتی ہے۔ مردوں ور عورتوں کے جسموں میں چربی کی تقسیم کیلئے مردانہ اور زنانہ ہارمون ذمہ دار ہیں۔
شوگر بیماری پر ایک حالیہ سمپوزیم میں یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ اندرونی یا پوشیدہ چربی شوگر بیماری کی ایک اہم ترین وجہ ہے اور اگر شوگر بیمارکا وزن اور چربی نارمل حدود میں ہے تو انسولین کی حساسیت میں اضافہ ہوتا ہے اور خون میں شوگر کی سطح قابو کرنے میں کوئی مشکل درپیش نہیں آتی ہے۔
اُبھار کہاں ہے:۔ ہمارے سماج میں پھولے ہوئے پیٹ کو خوشحالی اور امیری سے تعبیر کیا جاتا تھا لیکن اب نظر یہ بدل گیا ہے۔ اب اکثر لوگ خاص کر نوجوان اپنی جسمانی ساخت کی طرف توجہ دینے لگے ہیں۔ لیکن پھر بھی بعض لوگ اپنے پیٹ کی طرف خصوصی توجہ نہیں دیتے ہیں۔ پھولے ہوئے پیٹ میں جو چربی ذخیرہ ہوتی ہے۔ وہ بڑی تیزی سے ہارمون ترشح کرتی ہے (جسے ایڈی پوکائینز کانام دیا گیا ہے) یہ ہارمون شوگر کے اتار چڑھائو میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ شوگر بیماری اور موٹاپا میںخاص رابطہ ہے، یوں کہئے کہ موٹا پا اور شوگر لازم و ملزم ہیں۔
پیٹ کی چربی سے ترشح ہونے والے ہارمون انسولین کی تاثیر کو کم کرسکتے ہیں۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ لبلبہ جسمانی ضرورتوں کے مطابق انسولین پیدا کر رہا ہے مگر جسم کے خلیات انسولین کو صحیح طریقے سے استعمال کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں اور جب انسولین صحیح ڈھنگ سے اپنا کام انجام نہیں دے سکتا ہے تو خلیات اپنی توانائی کے لئے شوگر کو مناسب طریقے سے استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔ اس طرح غذاسے حاصل شدہ شوگر (گلوکوز) خون میں جمع ہوتا ہے اور آپ کا معالج آپ کا ٹیسٹ کرنے کے بعد آپ کو یہ خبر سناتا ہے کہ آپ کا خون بہت زیادہ شیرین ہوا ہے یعنی آپ کا بلڈ شوگر بڑھ گیا ہے اور آپ زیا بیطس کی دہلیز پر قدم رکھ چکے ہیں اور یہ ایک گھمبیر صورتحال ہے۔
اب جسم میں شوگر نارمل رکھنے کیلئے دوائیوں یا انسولین کی ضرورت ہے۔ اگرچہ لبلبہ انسولین برابر پیدا کررہا ہے لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ لبلبہ پر مسلسل دبائو اس پر منفی اثرات مرتب کرے گا اور یہ ہر وقت حسب ضرورت یا بااندازہ کافی انسولین پیدا نہیں کرتا رہے گا۔ اب آپ کی سمجھ میں آیا ہوگا کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مسئلہ سنگین سے سنگین تر ہوجائے گا، اسلئے ایسا ہونے سے پہلے آپ جاگ جائیں اور اپنے پیٹ کی طرف دیکھیں کہ کہیں اس میں چربی زیادہ جمع تو نہیں ہوگئی ہے۔
جسم کی چربی کو کس طرح ناپا جاسکتا ہے:۔
عمومی طور ایک فرد کا نارمل (صحت مند) وزن اسکے جسمانی حُجم (BMI) سے ناپا جاسکتا ہے۔ نارمل بی ایم آئی 18.5 سے 25 تک ہوتا ہے لیکن بی ایم آئی پر جنس اور نسل اثر انداز ہوسکتا ہے۔ بعض ماہرین کی رائے ہے کہ بی ایم آئی صرف وزن اور قدر کو مدنظر رکھ کر نا پا جاتا ہے جب کہ اس سے یہ پتہ نہیں چلتا ہے کہ جسم کا کتنا حجم چربی تشکیل دیتا ہے۔ اسلئے بعض ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جسم میں اضافی چربی کا پتہ لگانے کیلئے آسان طریقہ یہ ہے کہ کمر کو ناپا جائے، کوئی بھی اپنی کمر کو ناپ سکتا ہے۔ عورتوں کیلئے80 سینٹی میٹر اور مردوں میں 90 سینٹی میٹرکا کمر نارمل ہے۔ اس سے زیادہ کا مطلب ہے کہ جسم میں اضافی چربی جمع ہوچکی ہے۔ وزن کم کرناذرا مشکل ہے، ناممکن نہیں ہے۔ کہنا آسان اور کرنا کٹھن ہے۔
باور کیا جاتا ہے کہ ہمارے اجسام وزن کم کرنے میں ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتے ہیں۔ہمارے جسموں (خاصکر عورتوں ) کو موٹا پا کے ساتھ ایک عجیب سی نسبت ہے۔ ایک طرف جہاں بھوک اور سوعہ تعذیہ ایک ہم مسئلہ ہے وہاں شوگر بیماری ایک وبائی روپ اختیار کر رہی ہے۔ اکثر عورتیں یہ شکایت کرتی ہیں کہ وہ کچھ نہیں کھاتی ہیں ،پھر بھی اُن کا وزن بڑھتا رہتا ہے۔ …  ’’کچھ نہیں کھانا‘‘اپنے آپ پر ظلم کرنا ہے۔ اس سے بھی وزن بڑھتا ہے۔ ضرورت کے مطابق اور عمر، قد اور وزن کے حساب سے غذا کھانا بے حد ضروری ہے۔ سوال یہ نہیں کہ کون کیا کھاتا ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ ایک فرد کتنے حرار ے استعمال کرتا ہے۔ شاید آپ کا جسم چربی کی صورت میں آپ کے اضافی حرارے جمع کرتا ہے تاکہ بوقت فاقہ کشی کام آسکیں۔ شاید کسی نے آپ کے جسم سے یہ نہیں کہا کہ آپ کے کچن میں کافی مقدار میں غذا موجود ہے۔ جو کہا گیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر کوئی موٹا پا اور پھر شوگر بیماری کا شکار ہوگا، نہیں…۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسئلہ کو سمجھنا اور پھر حل ڈھونڈنا ہے۔ موٹاپا سے بچنے کیلئے اور پھر شوگر بیماری سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ اپنا طرز زندگی بدل دیں اور اپنے وزن کو اعتدال میں رکھیں تاکہ اضافی چربی ذخیرہ نہ ہوسکے۔ اگر آپ شوگر بیماری میں مبتلا ہیں اور موٹا پا کے شکار ہیں تو فوری طور اپنا وزن اور چربی کم کرنے کی کوشش کریں تاکہ آپ اپنے شوگر کو کنٹرول کرسکیں۔

No comments:

Post a Comment