Search This Blog

Tuesday 7 August 2012

مسلم نوجوان میدان عمل میں آئیں

ماہِ رمضان مبارک میں تباہ حال مسلمانوں کی دست گیری ضروری
مسلم نوجوان میدان عمل میں آئیں


     بین الاقوامی سطح ہو کہ ملکی سطح۔ ہر چہار طرف امت مسلم ایک زبردست عبران سے گذر رہی ہے۔ اغیار، اسلام اور مسلمانوں کو ہر طرح کا زخم دینے کے لیے کیا کچھ نہیں کررہے ہیں۔ آج کا سپر پاور امریکہ و اُس کے حمایتی یوروپین حلیف ممالک مذہب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سب ساتھ ساتھ ہیں۔ ایسے میں اسرائیل کیوں تماشائی بنا رہے۔ اک طرف دشمنان اسلام کا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف یہ بہیمانہ رویہ دوسری طرف بذات خود اسلام کے ماننے والے۔ اک کلمہ توحید کے ماننے والے، جغرافیہ، وطن، نسل، مسلک، زبان کے نام پر آپس میں سر پھٹول کر کے، جگ ہنائی کا سامان مہیا کررہے ہیں۔ جنہیں میرکارواں بننا تھا۔ وہ گرد کارواں بنے ہیں۔ آج بدقسمتی سے ہمارے ملک ہندوستان میں، مسلمانوں کی جو حالت ہے۔ جو کربناکی و اذیت سے بھرپور ہے۔ اس کا مداوا ہونا ضروری ہے۔ دوسری جانب برما میں لاکھوں مسلمان دُکھ، تکلیف، اذیت جھیل رہے ہیں۔ ہزاروں مسلمان ہتہ تیغ کردیے گئے۔ بھر گھر ہوئے۔ پڑوس میں مسلم اکثریت والا بنگلہ دیش ملک بھی انہیں پناہ دینے کو تیار نہیں۔ ہمارے ملک یوپی اور آسام میں، انسانیت پسندی کی دعویدار صوبائی اور مرکزی حکومت ہونے کے باوجود مسلمانوں پر بڑی افتاد آپڑی ہے۔ 2002ئ کے گجرات کے بھیانک فرقہ وارانہ فسادات میں، جس قدر مسلمان بے گھر نہیں ہوئے تھے۔ پناہ گزیں کیمپوں میں نہیں تھے۔ تقریباً 4لاکھ مسلمان پناہ گزیں کیمپوں میں، آج آسام میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ دہشت گردی کے نام پر بے معصوم مسلمانوں کی گرفتاری کا سلسلہ رکتا نہیں۔ کتنے ہی معصوم بے گناہ مسلمان مہینوں برسوں جیل و قید کی زندگی گذارنے کے بعد رہا ہورہے ہیں۔ اُن کے خلاف پولس کے جھوٹے ثبوت عدالت کے سامنے ٹک پاتے ہی نہیں۔
    ماہِ رمضان کا مبارک مہینہ جاری و ساری ہے۔ سارے مہینوں میں انتہائی فضیلت کا مہینہ ہے۔ اس مہینہ میں عبادت و نیکی کا اجر، اللہ کے یہاں کسی اور مہینے سے زیادہ ہے۔ مسلمان اک مسلمان کا بھائی ہے۔ اُن مسلمانوں کی فکر کرنا اور عملی مدد و تعاون کرنا ہمارا فرص اولین ہے، جو انتہائی دردناک دور سے گزر رہے ہیں۔ جو فرقہ وارانہ فسادات کا شکار ہیں۔ گھروں سے بے دخل کردیے گئے۔ جو نان وجوین کو ترس رہے ہیں۔ بدن پر کپڑے نہیں، ناتواں و ضعیف ہیں ،کہ معیاری دوائیں نہیں۔ بلا وجہ گرفتار کیے گئے ہیں۔ اُن کا اور اُن کے گھر والو ںکا کوئی پرسان حال نہیں۔
کرو مہربانی اہل زمین پر
خدا مہربان ہوگا عرش بریں پر
    آج مسلمان، پورے ہندوستان میں جس دور سے گذر رہا ہے۔ وہ انتہائی بربریت، ظلم و ستم کا دور ہے۔ اسلام میں مایوسی کفر ہے۔ ہمت کی ضرورت ہے۔ ظلم و بربریت کے یہ بادل انشاء اللہ چھٹ جائیں گے۔ پیارے نبیۖ نے فرمایا ''بھوکوں کو کھانا کھلائو، بیماروں کی عیادت کرو اور جو لوگ ناحق قید کرلیے گئے ہیں اُن کیرہائی کی کوشش کرو۔'' (مسلم) اسی طرح اللہ نے فرمایا ''اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو!  اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو، میرے فرمانبردار ہوجائو۔ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ ہم مسلمانوں کو اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ اُس کے قریب ہونا ہے تو پیارے نبیۖ کے فرمانبردار ہونا ضروری ہے۔
    آج سائنس کی بے پناہ ترقی کی بناء پر پوری دُنیا سمٹ کر گویا اک کمرے میں آچکی ہے۔ خبروں کے متعدد ذرائع انتہائی تیزی کے ساتھ خبروں کو اک جگہ سے دوسری جگہ ساعتوں میں پہنچا دیتے ہیں۔ آج جس قدر پوری دُنیا کی معلومات، جس قدر تیزی کے ساتھ ، تفصیل کے ساتھ مل جاتی ہیں۔ ایسا پہلے کبھی نہ تھا۔ پوری دُنیا اور ہندوستان میں مسلمانوں کا کیا حال ہے۔ وہ اچھی طرح سے موجودہ سائنسی ذرائع سے مل جاتا ہے۔ یقینا پوری دُنیا اور بذات خود ہندوستان میں مسلمانوں پر جو افتاد ، تکالیف ، پریشانیاں ہیں لگتا ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ ایسے پرآشوب دور میں ہم مسلمانوں کو اپنے اُن مسلم بھائیوں کو اکیلے بے یار د مددگار نہیں چھوڑنا ہے۔ آج یوم اعمال ہے۔ کل یومِ حساب (قیامت کا دن) ہوگا۔ ہمارے ہر اعمال کا حساب کتاب یوم حساب (قیامت) کو ہوگا۔
    پیارے نبیۖ نے فرمایا:  کہ جو مسلمان کسی دوسرے مسلمان بندے کو کسی ایسے موقع پر بے مدد چھوڑے گا جس میں اس کی عزت پر حملہ ہو اور اُس کی آبروُ  اُتاری جاتی ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو بھی ایسی جگہ اپنی مدد سے محروم رکھے گا۔ جہاں واللہ کی مدد کا خواہشمند (اور طلب گار) ہوگا اور جو (باتوفیق مسلمان) کسی بندے کی ایسے موقع پر مدد اور حمایت کرے گا جہاں اس کی عزت و آبرو پر حملہ ہوتو اللہ تعالیٰ ایسے موقع پر اس کی مدد فرمائے گا۔ جہاں وہ اُس کی نصرت کا خواہش مند (اور طلبگار) ہوگا۔ (سنن ابی دائود)
    نوجوان کسی بھی قوم و معاشرے کا پیش قیمت اثاثہ ہوتے ہیں۔ مسلمانوں کے اس پرآشوب دور میں مسلم نوجوانوں پر بڑی بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ اس ماہِ رمضان میں مسلم نوجوان بڑھ چڑھ کر نماز  روزہ کی پابندی کے ساتھ
    آسام ، یوپی، برما کے بے آسرا، بے یار و مددگار مسلمانوں کی درمہ درمہ سخنے بڑھ چڑھ کر مدد کریں گے۔ نیز وہ معصوم مسلمان جو بے گناہ جیلوں میں قید ہیں اُن کی رہائی کے لیے نمایاں عملی اقدامات کریں گے۔ نیز اُن کے افراد خانہ کی دست گیری میں آگے رہیں گے۔ تاریخ اسلام باصلاحیت مسلم نوجوانوں کے کارناموں سے بھری پڑی ہے۔

سمیع احمد قریشی
میٹ والی چال، روم نمبر68، دادا صاحب پھالکے روڈ، دادر، ممبئی
فون نمبر:  9323986725


No comments:

Post a Comment