مسجد اقصیٰ کی آزادی کی خواہش نہ رکھنے والا شخص اچھا مسلمان نہیں ہو سکتا
فلسطینی عوام پر مظالم ہو رہے ہیں، مگر عرب ممالک خاموش ہیں، جارج گیلوے
لندن ۔بریڈفورڈ ویسٹ کے ممبر آف پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ فلسطین کی ایک بچی جس کے والدین اور تمام بہن بھائی ایک اسرائیلی میزائل حملے میں شہید ہوئے مجھ سے پوچھ رہی تھی کہ ہمارے نصابی کتب میں پڑھائے جانے والے وہ اسلامی کردار کہاں ہیں، جو ہر ظلم کے خلاف آواز بلند کیا کرتے تھے۔
فلسطینی عوام پر مظالم ہو رہے ہیں، مگر عرب ممالک خاموش ہیں، جارج گیلوے
اسلام ٹائمز۔ ریسپیکٹ پارٹی کے رہنما اور بریڈفورڈ ویسٹ کے ممبر آف پارلیمنٹ جارج گیلوے نے امریکہ اور برطانیہ کے متضاد رویہ اور پالیسیوں کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیوڈ کیمرون انڈونیشیا کے دورے کے دوران مسلمانوں کو جمہوری رویہ اپنانے کی نصیحت کرتا ہے حالانکہ انڈونیشیا دنیا کی بڑی جمہوریت میں سے ایک ہے اور وہ بھی اس کے باجود کہ برطانیہ نے وہاں پر آمر کی حمایت تھی، مگر دوسری جانب فلسطینیوں کو ایک جمہوری حکومت منتخب کرنے کی سزاد ی جا رہی ہے اور اسرائیل نے امریکہ و برطانیہ کی حمایت سے مظلوم فلسطینیوں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ وہ بریڈفورڈ میں فلسطین کے عوام کے لئے منعقد کردہ ایک چیریٹی ڈنر سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ریسپیکٹ پارٹی کے مقامی عہدیداران ارشد علی اور اقبال راٹھور اور نوید حسین بھی موجود تھے۔
جارج گیلوے نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا فلسطینی اپنے ہی وطن میں مہاجر کیمپوں میں بدترین حالات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ جارج گیلوے نے اسرائیلی مظالم کی منظرکشی کرتے ہوئے کہا کہ کیا کوئی اس بات کا تصور کر سکتا ہے کہ وہ خود اپنے گھر سے باہر کر دیا جائے اور اس کے گھر میں اس کے سامنے کوئی اور قیام پذیر ہو اور ایسے لوگ وہاں پر قابض ہوں جن کے پاس بروک لین، لندن، پیرس یا نیویارک میں پہلے ہی گھر موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنین کیمپ کی مصائب سے بھرپور زندگی کا یہ عالم ہے کہ ایک اسکوائر کلومیٹر میں 14 ہزار خاندان مقیم ہیں اور یہ لوگ روزانہ ہائیفا میں اپنے گھروں پر قابض لوگوں کو اپنی آنکھوں سے بے بسی کے ساتھ دیکھتے ہیں۔
جارج گیلوے نے کہا کہ صرف اس بات کا تصور کریں کہ آپ کو ساٹھ برس سے زائد عرصہ سے اپنے گھر سے باہر رکھا جائے۔ آپ کھلے آسمان تلے پڑ ے ہوں اور کوئی دوسرا آپ کے بیڈروم میں سو رہا ہے، مگر آج کی مہذب دنیا میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے اور دنیا تماشائی ہے۔ انہوں نے عرب ممالک پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عربوں میں کوئی ایک بھی ملک ایسا نہیں جو انسانیت سوز مظالم پر انگلی اٹھانے کی بھی جرات کر سکے۔ جارج کا کہنا تھا کہ فلسطین کی ایک بچی جس کے والدین اور تمام بہن بھائی ایک اسرائیلی میزائل حملے میں شہید ہوئے مجھ سے پوچھ رہی تھی کہ ہمارے نصابی کتب میں پڑھائے جانے والے وہ اسلامی کردار کہاں ہیں، جو ہر ظلم کے خلاف آواز بلند کیا کرتے تھے۔
مسجد اقصیٰ کی حرمت بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک وہ شخص اچھا مسلمان نہیں ہو سکتا جو مسجد اقصیٰ کی آزادی کی خواہش نہیں رکھتا، جہاں پر 55 سال سے کم عمر مسلمانوں کا داخلہ منع ہے، جہاں پر ہر جمعہ کو مسلمان نمازیوں پر آنسوگیس اور گولیوں کی بارش کی جاتی ہے۔ جارج گیلوے نے کہا کہ انسانیت کی اس سے زیادہ اور کیا توہین ہو گی کہ مظلوم اور بے بس عورتیں پابندیوں کے باعث آئے دن چیک پوائنٹس اور سکوریٹی دیوار کے ساتھ بچوں کو جنم دینے پرمجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شرکاء سے کہا کہ آپ کے غزہ جانے سے اگرچہ ان کے مصائب ختم نہیں ہوں گے مگر انہیں ایک پیغام ضرور ملے گا کہ بریڈفورڈ اور برطانیہ میں ابھی ان لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے جو مظلوم انسانیت کا درد رکھتے ہیں۔
اپنے مرحوم نوجوان ممبر کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جارج گیلوے نے کہا کہ فلسطین کے لئے جانے والے قافلے کا نام ابوبکر رؤف کانوائے ہو گا، جس کا استقبال غزہ کے ایک ملین سے زائد افراد کریں گے۔ تقریب کے اختتام پر ریسپیکٹ پارٹی کے رہنما اقبال راٹھور ، نوید حسین اور ارشد علی نے فلسطین جانے والی خاتون کیرن کو ڈاکٹر چوہان کی جانب سے دواؤں کے 2باکس پیش کئے۔ قبل ازیں ارشد علی اور دیگر نے تقریب سے خطاب کیا۔ مختلف اشیاء کی نیلامی کے ذریعے غزہ کے لئے امدادی رقوم بھی جمع کی گئیں۔
No comments:
Post a Comment