Search This Blog

Monday, 19 August 2013

MIM KA JALSA - سالار ملت کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت

سالار ملت کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت
رپورٹ اعتماد حیدرآباد

خلوت میدان اور اطراف و اکناف عوام کے سروں کا سمندر
 کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے مرحوم صدر جناب سلطان صلاح الدین اویسیؒ کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے آج پارٹی نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے کانگریس کے فیصلہ کے پس منظر میں دارالحکومت حیدرآباد کے مستقبل اور سیما آندھرا علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے اندیشوں کے بارے میں پارٹی کے موقف کو واضح کیا اور حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ یا دونوں ریاست کا مستقل دارالحکومت بنانے کے خلاف خبر دار کیا۔

حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ یا مستقل دارالحکومت بنانے کیخلاف انتباہ
سیما آندھرا کے عوام کو تحفظ کی یقین دہانی۔ مجلس کو دیگر ریاستوں میں بھی مضبوط کرنے کا عزم۔بیرسٹر اسد اویسی ‘ اکبر اویسی اور دیگر کا خطاب

حیدرآباد ۔ /17اگست ( اعتماد نیوز)بیرسٹر اسد الدین اویسی صدرکل ہند مجلس اتحادالمسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے ملک میں آئندہ سال منعقد ہونے والے عام انتخابات میں فرقہ پرست و تفرقہ پرداز طاقتوں کو روکنے سیکولر جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ موثر حکمت عملی اختیار کریں۔ انہوں نے ریاست کی تقسیم کے فیصلہ سے پریشان سیما ۔ آندھرا کے عوام سے کہا کہ وہ حیدرآبادمیں ‘پرامن زندگی گذاریں۔ کوئی انہیں حیدرآباد سے نکال نہیں سکے گا۔ تلنگانہ کی تشکیل اگر کی جارہی ہے تو ضرور تلنگانہ بنایا جائے لیکن کسی کو یہاں سے نکالا نہیں جائے گا۔ انہوں نے سیما ۔آندھرا کی عوام کو تحفظ کا بھی یقین دلایا۔ صدر مجلس نے حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے اور حیدرآباد کو دونوں ریاستوں کی مستقل راجدھانی بنانے کی کوششوں کے خلاف خبردار کیا اور کہا کہ ایسا کرنے کی صورت میں حیدرآباد میں ایسا احتجاج منظم کیا جائے گا‘ جس کی ملک بھر میں نظیر نہیں دی جاسکے گی۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی ایم پی آج میلاد میدان خلوت پر مجلس اتحاد المسلمین کے مرحوم صدر سالار ملت جناب سلطان صلاح الدین اویسی ؒ کی 5 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ ایک زبردست جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ اس جلسہ میں صدر مجلس کے علاوہ قائد مجلس اور علماء و مشائخ نے سالار ملتؒ کی حیات اور خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ اس جلسہ میں تا حد نظر انسانی سروں کا سمندر نظر آرہا تھا۔ خلوت میدان کا نہ صرف اندرونی حصہ بلکہ اس کے دونوں جانب سڑکیں پُر ہوچکی تھیں۔ خلوت کی سڑک پر والگا ہوٹل سے موتی گلی تک سامعین کی سہولت کے لئے بڑے ٹی وی اسکرینس لگائے گئے تھے۔ جلسہ میں شریک نوجوان بار بار فلک شگاف نعرے لگارہے تھے۔ بیرسٹر اسد اویسی نے قومی و علاقائی صورتحال کے علاوہ عالم اسلام‘ مصر‘ شام‘عراق کی حالت پر عوام کو بیدار کیا۔ علاقائی صورتحال پر انہوں نے کہاکہ ریاست کی تقسیم کا فیصلہ ہوچکا ہے ۔ انہوں نے سیما ۔ آندھرا کے کانگریسی قائدین بشمول مرکز ی وزراء سے کہا کہ تقسیم کا فیصلہ صدرکانگریس نے ہی کیا ہے۔ حیدرآباد کو مرکزی علاقہ قرار دینے کامطالبہ کرنے والے ریاست سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزیر کے چرنجیوی کو انہوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ صدر مجلس نے کہا کہ حیدرآباد تمام ہندوستانیوں کا ہے۔ یہاں جو بھی آکر بس گئے یہ شہر اس کا ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو جان و مال کا خطرہ لاحق ہو تووہ اپنے گھر پر مجلس کی علامت ایم آئی ایم لگا دے۔ صدر مجلس نے قومی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی کسی بھی سیکولر سیاسی جماعت نے فرقہ پرست طاقتوں کامقابلہ کرنے موثر حکمت عملی اختیار نہیں کی ہے۔ انہوں نے یہ واضح کیاکہ ان طاقتوں سے مسلمان خائف نہیں ہیں اور نہ ہی مسلمانوں کو گھبرانے کی ضرورت ہے ملک کا مسلمان ان طاقتوں کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتاہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں سے نمٹنے میں سیکولر جماعتیں ناکام ہوجاتی ہیں تو یہ ان جماعتوں کیلئے نقصان ہوگا۔ بی جے پی قائد و چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کے حالیہ دورہ حیدرآباد کا حوالہ دیتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے کہاکہ انتخابات سے عین قبل مختلف عنوانات او ر مختلف لباس میں اس طرح کے اور لوگ بھی عوام کے درمیان آئیں گے ۔ مہاراشٹرا اور ملک کے دوسرے علاقوں میں مجلس کے قائد کے دورہ پر لگائی گئی پابندی کے حوالہ سے بیرسٹر اویسی نے کہا کہ نریندر مودی جیسے قماش کے لوگوں کو دوروں کی چھوٹ دی جاتی ہے لیکن مجلس کے قائدین کو روکا جاتاہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کب تک مجلس کے قائدین کو دوروں سے روکا جائیگا۔ انہوں نے کانگریسی قائدین پر الزام لگایاکہ وہ نریندرمودی کی تنقیدوں کا موثر جواب دینے میں ناکام رہے ہیں۔ صدر مجلس نے رات دیر گئے تک خلوت میدان پر تقریر کو سننے موجود پرہجوم عوام سے کبھی کرکٹ کی زبان میں خطاب کیا تو کبھی دکھنی چٹکلوں کا سہارا لیا۔ عالمی اسلام کی صورتحال پر اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مصر‘ شام ‘عراق کے حالات بدترین ہیں۔ انسانی خون بہہ رہاہے۔ انہوں نے ان ممالک میں بدامنی ‘ جبر واستبداد‘ خون خرابہ کیلئے مغربی طاقتوں کو بالواسطہ ذمہ دار قرار دیا ۔ انہوں نے کہاکہ مغربی ممالک اپنے پسند کی جمہوریت چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ عرب ممالک میں جمہوری منتخب عمل کو جو ان کی نظر میں مناسب نہیں ہے کے خلاف ہیں۔ انہوں نے ریاست کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت تلگودیشم پارٹی کو بھارتیہ جنتا پارٹی سے دور رہنے کا مشورہ دیا۔ تلگودیشم بی جے پی کا ساتھ دے کر اپنی ساکھ کھونہ بیٹھے۔ اترپردیش میں فرقہ وارانہ بدامنی اور فسادات کے حوالے سے صدر مجلس نے کہاکہ ایک سیکولر حکومت میں اترپردیش میں کم وقفہ کے دوران تقریباً 100 فسادات ہوچکے ہیں۔ اپنے خطاب کے دوران بیرسٹر اویسی نے عوام سے پر زور اپیل کی کہ وہ اپنے ووٹوں کے تناسب میں اضافہ کریں ۔ ووٹ بڑی طاقت ہے ۔ جب تک ووٹ کی طاقت فیصلہ کن نہیں ہوتی مسلمان اپنی اہمیت جتا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہاکہ مجلس اتحادالمسلمین نہ صرف آندھراپردیش بلکہ ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی سرگرم رول ادا کرے گی۔ مجلس اقلیتوں کے علاوہ سماج کے تمام طبقات کو اپنے ساتھ لے کر ان کے حقوق کیلئے جدوجہد کرے گی۔ انہوں نے نریندر مودی کے حالیہ دورہ حیدرآباد کو ناکام قراردیا اور کہاکہ مجلس مہاراشٹرا کے علاوہ گجرات میں بھی سرگرم کردار نبھائے گی۔ بیرسٹر اویسی نے جلسہ عام سے یہ عہد لیا کہ وہ مودی کو ناپسند کرتے ہیں ہجوم نے ’’مودی نہیں ‘‘کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ مجلس کے مرحوم صدر سالار ملت جناب سلطان صلاح الدین اویسی ؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مرحوم صدر نے مسلمانوں کو بیدار کیا ۔ دارالسلام کی بلند و وسیع عمارتیں ان کی عظیم قربانیوں کی یاددلاتی ہیں۔ انہوں نے فخرملت مولوی عبدالواحد اویسی ؒ اور قائد ملت ؒ کی خدمات کا بھی ذکر کیا اور انہیں بھی خراج عقیدت پیش کیا۔ جناب اکبر الدین اویسی قائد مجلس مقننہ پارٹی نے اس جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نہ صرف حیدرآباد‘ آندھراپردیش بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں کی آواز ہے اور وہ ہر اس آواز تک پہنچے گی جو اسے پکار رہی ہے۔ مجلس کے آندھراپردیش میں ارکان اسمبلی و کونسل ہیں‘ انشاء اللہ مستقبل میں نہ صر ف آندھراپردیش بلکہ کرناٹک‘ مہاراشٹرا اور ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی مجلس کے نمائندے منتخب ہوں گے۔ ہندوستان میں ہر طبقہ کی جماعت ہے لیکن مسلمانوں کی اس ملک میں کوئی نمائندہ جماعت نہیں ہے۔ فرقہ پرست طاقتوں کو مجلس سے تکلیف اس لئے ہورہی ہے کہ وہ ملک کے تقریباً 25 کروڑ مسلمانوں کی آواز بن کر ابھر رہی ہے۔ جب ملک بھر کے مسلمانوں نے مجلس کو آواز دی ہے تو مجلس اور مجلس کے قائدین رکنے والے نہیں بلکہ وہ سارے ہندوستان کا دورہ کریں گے اور مسلمانوں کے ساتھ پسماندہ طبقات کو ایک مرکز سیاسی پر جمع کرنے کی کوشش کریں گے۔ مجلس سارے ملک کے مسلمانوں کے دل کی دھڑکن ہے اور ان کے جذبات کی ترجمان بنے گی۔ مسلمان اس ملک کے دوسرے درجہ کے شہری نہیں ہیں۔ اس ملک پر جتنا دوسروں کا حق ہے اتنا ہی حق مسلمانو ں کا بھی ہے۔ مجلس کا کسی سے کوئی شخصی جھگڑا یا لڑائی نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کی جماعت کا ایک اصول اور مقصد ہے کہ اس ملک میں اقلیتوں کو دستور کے تحت جو حقوق اور آزادی دی گئی ہے اسے ختم کرنے کی کوشش پر مجلس اس کا مقابلہ کرے گی۔ مجلس کا مقابلہ کسی مذہب سے نہیں بلکہ مجلس کا مقابلہ صرف فرقہ پرستوں اور سنگھ پریوار سے ہے۔ قائد مجلس نے کہا کہ بعض لوگ مجلس کو مقامی جماعت‘ چھوٹی جماعت کے نام سے پکارتے تھے لیکن مجلس آج نہ صرف آندھراپردیش پورا ہندوستان بلکہ عالم اسلام میں ایک جانی پہچانی جماعت کا نام ہے۔ دنیا کا ہر کلمہ گو مسلمان مجلس اور مسلمانوں کے اتحاد کے لئے دعا کرتا ہے۔ جناب اکبر الدین اویسی نے کہا کہ جس طرح عالم اسلام آج سازشوں کا شکار ہو کر قتل و خون میں ڈوبا ہوا ہے‘ یہود و نصاریٰ ان سازشوں کے ذریعہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو آپس میں لڑانے اور انہیں تقسیم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ قائد مجلس نے کہا کہ مسلمانوں کو مختلف مکاتب فکر اور مسلکی عقائد کے جھگڑوں میں الجھایا جارہا ہے۔ اس جلسہ کا پیام یہی ہے کہ مسلمان مسلکی جھگڑوں کا شکار نہ ہوں بلکہ کلمہ کی بنیاد پر متحد و منظم رہیں کیونکہ دشمنان اسلام جب ہماری مساجد پر حملہ کرتے ہیں یا مسلمانوں کا قتل کرتے ہیں تو وہ انہیں سنی‘ شیعہ‘ دیوبندی‘ بریلوی کے نام پر قتل نہیں کرتے بلکہ کلمہ گو کی حیثیت سے ان کا قتل کرتے ہیں۔ قائد مجلس نے کہا کہ مسجد اللہ کا گھر ہوتا ہے‘ مسجد کو عقائد اور مسلک کے جھگڑو ں سے پاک رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اپنی مساجد کو خلفائے راشدین‘ اہل بیت اطہار‘ صحابہ کرامؓ سے موسوم کریں اور ہر نئی مسجد کا نام بابری مسجد رکھیں۔ دشمنان اسلام کتنی مساجد کو توڑ سکیں گے‘ ہم اپنے عمل سے یہ بتادیں کہ اگر ایک مسجد شہید کی جائے گی تو ہم اس کے مقابل میں سینکڑوں مساجد تعمیر کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اگر اپنے اعمال کو سنواریں اور سچے پکے مسلمان بن جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی ہے ۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ پابند مسلمان بنیں‘ دینی تعلیم کے ساتھ سائنس‘ ٹکنالوجی اور علم سے آراستہ ہوں اور آخرت کی فکر کریں۔ مسلمان اپنی اہمیت کو منوائیں اور اپنے خون کی قیمت دنیا کو بتائیں‘ کل تک مسلمانو ں کے خون کی قیمت دنیا کو معلوم تھی لیکن آج مسلمانوں کا خون سستا ہوگیا ہے۔ اترپردیش‘ راجستھان‘ مہاراشٹرا میں فسادات میں مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے۔ اس کے باوجود مسلمان اپنے آپ کو منوانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ قائد مجلس نے کہا کہ مسلمان ان حالات میں متحد و منظم ہوجائیں تو وہ مخالفین کو باآسانی شکست دے سکتے ہیں۔ قائد مجلس نے مسلک‘ مکتب کے نام پر جھگڑوں اور مسلمانوں کی تقسیم کی سازش کرنے والوں کو خبردار کیا اور کہا کہ حیدرآباد کے مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے والوں کی وہ سرکوبی کریں گے۔ قائد مجلس نے کہا کہ وہ تمام مسلمانو ں کے شکر گذار ہیں کہ ان کی دعاؤں کے نتیجہ میں اللہ نے انہیں زندہ رکھا۔ بندوق کی گولیاں اور خنجروں کے زخموں کے بعد تین مرتبہ پیٹ کے آپریشن کئے گئے۔ اس کے بعد انہیں جیل میں محروس رکھا گیا اس پر دنیا کے مختلف علاقوں میں ان کے لئے دعائیں کی گئیں جس کے لئے وہ ان کے ممنون و مشکور ہیں اور وہ یہ کوشش کریں گے کہ وہ مسلمانوں کو اپنی مسلسل خدمت کے ذریعہ کبھی مایوس ہونے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں قتل کرنے اور جیل میں ڈالنے کی کوششوں سے وہ گھبرانے والے نہیں‘ تختہ دار پر بھی ان کی گردن کسی کے آگے نہیں جھکے گی کیونکہ یہ سر صرف اللہ کی بارگاہ میں جھکتا ہے اور یہ سر مسلمانوں کے اتحاد کی طاقت اور اتحاد کی نشانی بن چکا ہے۔ جناب اکبر اویسی نے کہا کہ مقدمہ بازی میں ملوث کرکے انہیں ڈرایا نہیں جاسکتا۔ جیل کی صعوبتیں سے انہیں پریشان نہیں کیا جاسکتا بلکہ ان واقعات اور حالات سے گذر کر ان کے عزم اور ارادے مزید مضبوط ہوگئے ہیں۔ قائد مجلس نے کہا کہ گاندھی ہاسپٹل کے احاطہ میں‘ سنگاریڈی عدالت کے اطراف ‘ نرمل ‘ عادل آباد و دیگر مقامات پر ان کی محبت میں جمع ہونے والے مسلمانوں کو جس انداز سے پولیس کے ذریعہ پیٹا گیا وہ اس کو ہرگز نہیں بھلاسکتے۔ بعض لوگوں نے تو انہیں ختم کرنے کی کوشش کی لیکن عوام کے دلوں میں ان کی محبت مزید بڑھ گئی ہے۔ جناب اکبر اویسی نے کہا کہ مجلس آج جس مقام پر کھڑی ہے اس مقام تک پہنچنے کے لئے اسے تقریباً 55 برس تک مسلسل جدوجہد اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جس طرح مسلمان‘ سالار ملتؒ کی گذشتہ 50 برس کی خدمت کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے‘ اس طرح مجلس بھی مسلمانوں کے اتحاد اور دعاؤں کو بھی فراموش نہیں کرسکتی۔ جناب اکبر اویسی نے کہا کہ سالار ملتؒ الحاج سلطان صلاح الدین اویسیؒ نے نہایت دیانتداری اور ایمانداری کے ساتھ ملت کی خدمت کی۔ سیاسی نشیب و فراز کے موقعوں پر انہوں نے دولت‘ زمین‘ جائیداد کا اثاثہ اپنے لئے کھڑا نہیں کیا بلکہ مسلمانوں کے لئے تعلیمی اداروں کا جال کھڑا کردیا۔ سالار ملتؒ اگر شخصی مفاد کو پیش نظر رکھتے تو اپنے ذاتی ٹرسٹ کے تحت ادارے قائم کرتے اور ذاتی اثاثہ قائم کرکے خاموش ہوجاتے لیکن سالار ملتؒ نے ہندوستان کے قانون کے تحت دستور کا استعمال کرتے ہوئے مسلمانو ں کو اپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے کا حق سکھایا۔ آج ان اداروں سے ہزاروں مسلم طلبہ‘ ڈاکٹرس اور انجینئرس بن کر فارغ ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدیاں بیت جائیں گی لیکن سالار ملتؒ کی جیسی شخصیت دوبارہ ہونا مشکل ہے۔ مسلمانوں پر مظالم کی اطلاع پر مرد مجاہد تنہا اپنی موٹر سیکل پر مظلوم مسلمانو ں کے درمیان پہنچ جاتا تھا۔ سالار ملتؒ نے 26 برس کی عمر سے ملت کی قیادت سنبھالی اور سخت محنت‘ جدوجہد‘ کوششوں کے بعد جماعت کو بلند مقام پر پہنچایا۔ سالار ملتؒ کے قول کے مطابق جس وقت مجلس کا احیاء کیا گیا اس وقت مجلس کو اثاثہ میں ٹوٹا قلم اور پھٹا کاغذ بھی نہیں ملا تھا لیکن آج مجلس کے جلسوں میں ہزاروں‘ لاکھوں افراد کے سروں کا سمندر ہے۔ قائد مجلس نے کہا کہ مجلس مسلمانوں کی متاع عزیز ہے‘ یہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے۔ یہ جماعت مسلمانوں کی آن بان اور شان ہے جس میں مسلمانوں کی قربانیاں شامل ہیں۔ اسے مزید مضبوط و مستحکم کرنا ضروری ہے۔ قائد مجلس نے اس ایقان کا اظہار کیا انہیں ہندوستان کے عدلیہ اور قانون پر مکمل بھروسہ ہے اور انہیں یقین ہے کہ وہ انہیں ملوث کردہ مقدموں سے باعزت بری ہوجائیں گے۔ جناب اکبر اویسی نے مجلس کے منتخبہ عوامی نمائندوں کو اور سرگرم کارکنوں کی تنبیہ کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ وہ عوام کی خدمت میں جٹ جائیں۔ مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سالار ملت سلطان صلاح الدین اویسیؒ اور ان کے والد فخر ملت عبدالواحد اویسیؒ نے پریشان کن اور نامساعد حالات میں قیادت کو سنبھالا۔ مسلمانوں کی رہنمائی کی اور ان کی بہتری کے لئے جدوجہد کی۔ ان دونوں قائدین کا کردار اور عمل ہی تھا کہ آج بھی انہیں مسلمان یاد کرتے ہیں اور ان سے محبت کرتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ مسلمان ہر آنے والے نئے انقلاب کے مقابلہ کے لئے تیار رہیں اور ان قائدین نے جیسے اپنے آپ کو میدان جدوجہد میں پیش کیا تھا‘ مسلمانو ں کو بھی چاہئے کہ وہ خود کو عمل کے میدان میں پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا ہے کہ مسلمان اپنے گذرے ہوئے لوگوں کی خوبیاں بیان کریں‘ ان کی خدمات کا ذکر کیا کریں‘ اس سے آنے والی نسلوں کو ایک لائحہ عمل ملتا ہے۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے کہا کہ ہر دور میں مسلمان انتشار‘ خلفشار کا شکار رہے لیکن جو قیادت سنجیدہ‘ مدبر‘ معاملہ فہم اور جرات مند رہی‘ اس قیادت نے حالات کو سازگار بناکر ان میں اتحاد و اتفاق پیدا کیا۔ مسلمانوں میں فکر و عمل کا اتحاد ہونا ضروری ہے۔ مسلمان ایک دوسرے کے لئے ہمدرد اور غمخوار ہوتے ہیں۔ شیخ الجامعہ نے کہا کہ جو قوم خود کمزور ہو کر مدد کے لئے آواز دیتی ہے اس کی کوئی مدد نہیں کرتا اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ قوت حاصل کریں۔ مولانا تقی رضا عابدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا سالار ملت سلطان صلاح الدین اویسیؒ موجودہ سیاسی صدی پر قابض رہنے والی شخصیت کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سالار کو نہ صرف ہندوستان بلکہ ساری دنیا کے مسلمانوں کی فکر تھی جہاں کہیں بھی مسلمانوں پر مظالم ہوتے تو سب سے پہلے سالار اپنی آواز بلند کرتے تھے۔ آج اگر سالار ہوتے تو مصر کے حالات پر ضرور بیان دیتے اور یہ کہتے کہ مسلمانو ں کے خون کی قیمت پانی سے بھی کم ہوگئی ہے۔ مولانا نے سالار کو خراج پیش کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں۔ یہود و نصاریٰ کے عزائم کو ناکام بنائیں۔ انہو ں نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ اور پوری دنیا میں جہاں بھی مسلمانو ں کو ستایا جارہا ہے اس کے پیچھے اسرائیل و امریکہ ہے۔ مولانا مسعود حسین مجتہدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم صدر مجلس سلطان صلاح الدین اویسیؒ اللہ کی مخلوق کی خدمت کو اپنا نصب العین بنالیا تھا۔ انہوں نے مسلمانوں میں سیاسی شعور پیدا کرنے کے علاوہ انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے دکن میڈیکل کالج اور انجینئرنگ کالج کی بنیاد ڈالی۔ مسلمانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے اویسی آئی ٹی آئی کا قیام عمل میں لایا گیا اور انہیں علاج و معالجہ کی موثر سہولتیں فراہم کرنے کے لئے اویسی ہاسپٹل اور اسریٰ ہاسپٹل کا قیام عمل میں لایا۔ اویسی صاحب نے ہر شعبہ میں مسلمانوں کی خدمت کی۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ مشترکہ مجلس عمل کا قیام ہے جس کے ذریعہ انہوں نے دکن کے مسلمانو ں کی حوصلہ افزائی کی۔ سالار ملتؒ نے مشترکہ مجلس عمل میں تمام مسالک و مکاتب فکر کے علماء‘ دانشوران اور مشائخ کو شامل کرتے ہوئے ایک منفرد و مثالی پلیٹ فارم قائم کیا جس کی نظیر ہندوستان کی دوسری ریاستوں میں نہیں ملتی۔ مجلس کے معتمد عمومی و رکن اسمبلی چارمینار سید احمد پاشاہ قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سالار ملت سلطان صلاح الدین اویسیؒ نے 50 سال تک مسلمانوں کی جو خدمت کی ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سالارؒ کی قیادت بے باک اور بے داغ تھی۔ انہوں نے ایوان اسمبلی میں 22 سال اور ایوان پارلیمنٹ میں 20 سال مسلمانوں کی نمائندگی کی اور ان کے کئی مسائل اٹھائے۔ مخالفین کی یہ آرزو تھی کہ سالار ایک الیکشن ہار جائیں لیکن ان کی یہ آرزو پوری نہیں ہوئی اور مرحوم صدر نے کئی بڑے سیاسی سورماؤں سے مقابلہ کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی۔ سالار کی نمائندگی کا نتیجہ تھا کہ ہندوستان میں سب سے پہلے اردو اکیڈیمی کا قیام آندھراپردیش میں عمل میں آیا۔ سید احمد پاشاہ قادری نے کہا کہ سالار ملتؒ کے مشن کو نقیب ملت اور حبیب ملت آگے بڑھارہے ہیں۔ جلسہ سے اراکین اسمبلی وراثت رسول خاں‘ محمد معظم خان‘ سابق ڈپٹی میئر جعفر حسین معراج اور دوسروں نے بھی خطاب کیا۔ شہ نشین پر میئر گریٹر حیدرآباد محمد ماجد حسین‘ اراکین مقننہ ممتاز احمد خان‘ مقتدا افسر خان‘ احمد بلعلہ‘ سید الطاف حیدر رضوی‘ سید امین الحسن جعفری کے علاوہ مسرس میر ذوالفقارعلی سابق میئر حیدرآباد‘ محمد غوث ڈپٹی فلورلیڈر مجلس بلدی پارٹی مختلف کے قائدین موجود تھے۔ جبکہ محمد صدیق علی اطہر فاروقی اور محمودقادری نے بھی شرکت کی۔ جلسہ کا آغاز قاری عبدالعلی صدیقی کی قرات کلام پاک سے ہوا اور جناب شفیع قادری نے نعت شریف پیش کی۔ جلسہ گاہ میں ہزاروں افراد موجود تھے۔ خلوت میدان کے آس پاس ٹی وی اسکرین نصب کئے گئے تھے۔ خلوت میدان تا لاڈ بازار‘ چوک‘ شاہ علی بنڈہ نئی روڈ اور اس کے اطراف و اکناف تک سروں کا سمندر دیکھا گیا۔ پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ خلوت میدان میں اس سے پہلے اتنا بڑا عوام کا اجتماع نہیں دیکھا گیا۔ جلسہ یاد سالار ملت ؒ میںآندھراپردیش‘ راجستھان اورپڑوسی ریاستوں کرناٹک‘ مہاراشٹرا کے علاوہ علاقہ آندھرا‘ علاقہ رائلسیما اور تلنگانہ کے اضلاع بشمول کرنول‘ ادونی کے ابتدائی مجالس کے عہدیداروں ‘کارکنوں ‘ کارپوریٹرس‘ سابق کارپوریٹرس اور محبان مجلس کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ جن میں بھینسہ کے جابر احمد سابق چیرمین میونسپلٹی‘ نرساراؤ پیٹ‘ ضلع گنٹور کے شیخ کریم اﷲ ‘ شیخ مولاعلی‘ ایس کے ذکریہ‘ سید مسعود‘ مستان ولی‘ ناصرولی ‘ سدی پیٹ کے محمد عبدالبصیر سعدی‘ نویداحمد‘ منیر الدین‘ یزدانی‘ آصف‘ احمد تانڈور کے محمد عبدالہادی صدر‘ بی آر محمد یونس‘ محمد پاشاہ قریشی‘ شیخ مجیب‘ محمد خواجہ میاں پارچہ‘ محمد خلیل اﷲ شریف‘ محمد فاروق قریشی‘ عبدالنبی صابر‘ محمد فصیح الدین ‘ محمد معز الدین‘ محمد سجاد حسین‘ محمد عامر شہری‘ محمد ہارون‘ محمد قاسم‘ محمد انورخان‘ محمد عابدی‘محمد شریف ‘ محمد ایاز مہاراشٹرا کے ناندیڑ کے سید معین صدر‘ سید شیر علی فلور لیڈربلدی پارٹی‘ عبدالحبیب باغبان‘ سید فصیح الدین ‘ شاہد انور‘ عبدالمحیط ‘ عبدالندیم‘ محمد رفیق‘ سید اکبر‘ شیخ محبوب‘ جنید خان‘ پونا کے وسیم شیخ اور دوسرے‘ اورنگ آباد کے جاویدقریشی صدر ابتدائی مجلس‘ وسیم صاحب‘ مجاہد خان‘ محمدفصیل‘ سید معراج‘ شولاپور کے محمد شکیل شیخ صدرسٹی‘ الطاف شیخ‘ رضوان قریشی‘ سید منیر‘ صفیان شیخ اور دوسرے شامل ہیں۔ خلوت گراؤنڈ میں اور اس کے باہر بھی موسم بارش کے پیش نظر وسیع پنڈال بنایاگیا تھا جس کے کام کی تکمیل میں جناب سید احمدپاشاہ قادری معتمدعمومی مجلس و ایم ایل اے چارمینار کی نگرانی میں جناب محمد غوث ڈپٹی فلورلیڈر مجلس بلدی پارٹی جناب ایم اے حطیم کی قیادت میں کئی کارکنان نے گذشتہ 2روز اور آج دن بھر مصروف رہے۔

No comments:

Post a Comment