Search This Blog

Monday 19 August 2013

اسرائیل کے مصری فوج سے خاموش تعلقات

حالات حاضرہ

اسرائیل کے مصری فوج سے خاموش تعلقات

اسرائیل اپنے ہمسایہ ملک مصر میں جاری بحران پر محتاط انداز میں نظر رکھے ہوئے ہے اور وہاں کی فوج کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔
حکام کے مطابق یہ خدشات موجود ہیں کہ مصری بحران میں اضافے کے نتیجے میں جزیرہ نما سینائی میں اسلامی شدت پسندوں کے خلاف دونوں کی مشترکہ جنگ کمزور پڑ جائے۔
مصر میں گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی 750 سے زائد ہلاکتوں کے باعث مصری فوج کے ساتھ اسرائیلی حکومت کا اتحاد ایک نازک پوزیشن پر آ گیا ہے۔ ان حالات میں اسلام پسند محمد مُرسی کے حامیوں کی طرف سے اسرائیل کو ان کے خلاف آپریشن میں بطور اتحادی معاون قرار دیا سکتا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کو اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ مصری فوج دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے تاریخی امن معاہدے کی پاسداری بھی کرتی رہے۔
مصری فوج کی طرف سے صدر محمد مُرسی کی حکومت تین جولائی کو ختم کردی گئی تھیمصری فوج کی طرف سے صدر محمد مُرسی کی حکومت تین جولائی کو ختم کردی گئی تھی
مصر کے ساتھ اسرائیل کا یہ معاہدہ 1979ء میں ہوا تھا اور یہ کسی عرب ملک کے ساتھ اس طرز کا پہلا معاہدہ تھا۔ اس معاہدے کو علاقائی استحکام کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے بعد اسرائیل کو یہ موقع ملا کہ وہ اپنے ذرائع اور توجہ شام اور لبنان کے ساتھ اپنی سرحد پر مرکوز کر سکے، جسے زیادہ نازک سرحد خیال کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف اس معاہدے کے بعد مصر کے لیے اربوں ڈالرز کی امریکی فوجی امداد کی راہ بھی ہموار ہوئی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گو کہ اسرائیل اور مصر کے سفارتی تعلقات بہت زیادہ قریبی نہیں رہے تاہم دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ایک اچھا ورکنگ ریلیشن شپ ضرور رہا ہے۔ سابق مصری صدر حُسنی مبارک کو ایک عوامی تحریک کے بعد اقتدار سے الگ کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات میں بھی بہتری دیکھی گئی۔ اسرائیلی سرحد کے قریب جزیرہ نما سینائی میں شدت پسند اسلامی گروپوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کے دوران اسرائیلی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے مصری سکیورٹی حکام کے ساتھ اس سے قبل اتنے مضبوط روابط کبھی نہیں رہے۔
مصری فوج کے ہاتھوں صدر محمد مُرسی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران محمد مُرسی کے حامیوں کے خلاف آپریشن کے دوران سینکڑوں افراد کی ہلاکت پر بھی اسرائیل کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
مصر میں گزشتہ ہفتے کے دوران محمد مُرسی کے حامیوں کے خلاف کارروائی کے دوران 750 سے زائد ہلاکتیں ہوئیںمصر میں گزشتہ ہفتے کے دوران محمد مُرسی کے حامیوں کے خلاف کارروائی کے دوران 750 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں
ایک اسرائیلی اخبار Yediot Ahronot میں شائع ہونے والے ملٹری معاملات کے ایک ماہر Alex Fishman کے تجزیے کے مطابق ابھی تک دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں سرد مہری کی کوئی علامت نہیں ہے۔
اسرائیلی حکام کی طرف سے کہا جا چکا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدہ قائم رہے گا۔ اسرائیلی حکام نے اس معاہدے کو درپیش کسی خطرے سے متعلق قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے۔
دوسری طرف اسرائیل کی طرف سے پیر کے دن اپنے شہریوں کے لیے ایک نیا سفری انتباہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ جزیرہ نما سینائی کا سفر نہ کریں اور اگر وہاں موجود ہیں تو فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں۔ سینائی کا ساحلی علاقہ اسرائیلی سیاحوں کے لیے چھٹیاں گزارنے کا ایک پسندیدہ مقام ہے۔

No comments:

Post a Comment