اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مصر کو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ طور پر جنگ لڑنے کی پیش کش کی ہے۔ انھوں نے یہ پیش کش مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں قبطی عیسائیوں کے ایک چرچ میں بم دھماکے کے ایک روز بعد کی ہے۔اتوار کو اس بم دھماکے میں پچیس افراد ہلاک اور کم سے کم پچاس زخمی ہوگئے تھے۔
صہیونی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ''اسرائیل قاہرہ میں قبطی چرچ پر دہشت گردی کے حملے کی مذمت کرتا ہے اور وہ متاثرہ خاندانوں اور مصری عوام کے ساتھ دکھ کی اس گھڑی میں برابر کا شریک ہے''۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں اپنی فورسز کو مجتمع کرکے دہشت گردی کے خلاف مل جل کر لڑنا چاہیے''۔
مصر میں سنہ 2011ء کے بعد قبطیوں پر یہ سب سے تباہ کن بم حملہ ہے۔ تب ساحلی شہر اسکندریہ میں ایک چرچ کے باہر بم دھماکے میں بیس سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسرائیلی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق صہیونی ریاست اور مصر جزیرہ نما شمالی سیناء میں مصری سکیورٹی فورسز کے خلاف لڑنے والے جہادیوں کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں۔ مصر اور اسرائیل کی سرحد کے ساتھ واقع اس شورش زدہ علاقے میں 2013ء سے داعش سے وابستہ جنگجو گروپ صوبہ سیناء برسرپیکار ہے۔
اسرائیل ہی نے مصری فوج کو سیناء میں ان جہادیوں کے خلاف کارروائی میں ٹینک ،لڑاکا طیارے اور توپ خانے کو استعمال کرنے کی اجازت دی تھی کیونکہ مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979ء میں طے شدہ کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے کے تحت سیناء کو غیر فوجی علاقہ قرار دے دیا گیا تھا۔