آپریشن کے نام پرمسلمانوں کاقتل عام
ڈاکٹر ساجد خاکوانی
الی (افریقہ)میںیورپی فوجوں کی یلغار
اور ’گلوبل ویلج‘‘عالمی گاؤں کے نام پرسیکولرازم کی افواج نے
دنیاکواپناباجگزاربنارکھاہے۔مشرق سے مغرب تک اپنے مرضی کے قوانین بناکر
انہیں اقوام متحدہ کی بزورقوت آشیربادسے جہاں چاہاجب چاہا اپنی افواج
اتاردیں اور مقامی آبادیوں پر،جنازوں پراور باراتوں پر انہیں دہشتگرد
قراردے کر انسانیت کا خوب خوب کشت و خون کیا،لاشوں کے ڈھیرلگائے ،نسلوں اور
فصلوںکو اجاڑا،شہروں کو ملبے کاڈھیربناڈالااور سال کے آخر پراپنے ہی
پروردہ اداروں سے انسان دوستی کی مستند اسناد بھی حاصل کر لیں۔گویا’’جو
چاہے آپ کا حسن کرشمہ سازکرے‘‘۔سیکولرازم کی یہ کذب بیانی اورجھوٹ کے داؤ
پیچ کوئی نئے نہیں ہیں،جب تک دنیاپر غلامی مسلط رہی انسانوں کی شکاری
سیکولریورپی افواج نے دنیابھر میں لوٹ ماراور قتل و غارت گری کابازار گرم
کیے رکھا اور جب وقت نے تیزی سے آگے کو جست لگانی شروع کی تو نت نئے نعروں
سے دنیاپر تہذیبی و معاشی غلامی کوجاری کیااورآزادی ،جمہوریت اوررائے عامہ
کے نام پر غلامی کی نت نئی ہتھکڑیوںسے قوموں کو ان کی گردنوں تک طوق پہناکر
جکڑ ڈالا۔ایشیائی ممالک میں ایک عرصے سے ظلم کی چکی چلانے کے بعد اب یہی
مشق ستم افریقی ممالک میں بھی جاری ہے اورخودساختہ پیمانوں سے ہی
جینوامعاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے اور انسانی حقوق کو پامال
کرتے ہوئے یورپی افواج 90%مسلمان آبادی کے افریقی ملک ’’مالی‘‘پرچڑھ دوڑی
ہیں اور ہفتہ 19جنوری2013کے دن تک دوہزارفرانسیسی افواج ’’مالی‘‘کی سرزمین
پر اتر چکے تھے جبکہ مزید کی آمد جاری ہے۔ان غیرملکی افواج کی سفری سہولیات
کے لیے برطانیہ نے اپنے دوC17کارگوطیارے فرانس کو دیے ہیں،بیلجیم
اورڈنمارک بھی اپنے جہازاسی مقصد کے لیے فرانس کو فرہم کررہے ہیںجبکہ
امریکہ بھلاکیوں پیچھے رہے گاکہ مسلمانوں کے خلاف یہ کاروائی جوہورہی ہے
توبرقی مواصلات کے تمام انتظامات اس ریاست نے اپنے ذمے لیے ہیں۔
’’جمہوریہ مالی‘‘سمندر سے محروم، افریقہ کاسوتواں بڑاملک ہے،براعظم افریقہ
کے مغرب میں واقع اس ملک کی سرحدیں شمال میں الجرائر،مشرق میں نائجر،جنوب
میں برکینا فاسواورآئیوری کوسٹ،جنوب مغرب میں گنی اورمغرب میں سینیگال اور
موریطانیہ سے ملتی ہیں۔’’بملکو‘‘مرکزی دارالحکومت ہے۔22ستمبر1960ء
کوفرانسیسی استعمار سے اس قوم نے آزادی حاصل کی۔گرم اور خشک آب و ہواکا یہ
ملک زیادہ تر خشک سالی کے باعث غربت کاشکار رہتاہے حالانکہ اس سرزمین کے
نیچے قدرت نے سونے ،یورینیم اور فاسفورس جیسے قیمتی خزانے دفن کررکھے
ہیں۔ملک کے جنوبی علاقے میں دریائے نائجرکے کنارے کھیتی باڑی کی جاتی ہے
لیکن قدیم اور روایتی طریقوںسے حاصل ہونے والی فصلیں ملکی ضروریات بھی پوری
نہیں کرپاتیںماہی گیری کا پیشہ بھی اپنایاجاتاہے لیکن ظاہر ہے بہت محدودجس
کی وجہ سمندر سے محرومی ہے۔آبادی میں 90%مسلمان صرف 1%عیسائی اور 9%متفرق
مقامی قدیمی افریقی مذاہب ہیں۔فرانسیسی دوراقتدارمیں عیسائی مشنری نے یہاں
کی غربت سے فائدہ اٹھانا چاہا لیکن ایمان بلالی کی مضبوط چٹان ٹوٹ نہ
سکی،اس کی بڑی وجہ نظام تعلیم کا اسلامی بنیادوں پر استوارہوناہے اور ملک
کی نوجوانوں کی اکثریت عرب ممالک کے مدارس سے بھی تعلیم حاصل کرنے
سدھارجاتی ہے۔
’’مالی‘‘کے موجودہ مسائل شمالی مالی کے علاقے ’’ازواد‘‘سے تعلق رکھتے
ہیں۔یہ علاقہ ماضی میں ایک خودمختارریاست رہاہے لیکن اس کی یہ حیثیت تسلیم
نہیں کی جاتی رہی۔’’ازواد‘‘کی تحریک آزادی کی طرف سے مالی کی افواج کے ساتھ
لڑائی کے بعد6اپریل 2012میں ’’ازواد‘‘کی آزادی کاخودساختہ اعلان
کردیاگیاتھا۔تحریک کے سیکریٹری جنرل نے کسی آئینی و قانونی حکومت بننے تک
خودساختہ نوزائدہ مملکت’’ازواد‘‘کے انتظامی اختیارات اپنے پاس رکھے ۔26مئی
2012میں ازوارکی تحریک آزادی نے ’’جماعۃ التوحیدوالجہادفی غرب افریقہ‘‘کے
ساتھ مل کر ’’ازواد‘‘کواسلامی ریاست بنانے کااعلان کردیا۔اس مملکت کو یورپ
سمیت افریقہ کے کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا۔یہ سیکولرازم کا دورخاپن
ہے،انڈونیشیامیں جب مشرقی تیمور نے اپنی آزادی کااعلان کیاتواقوام متحدہ
اورامریکہ سمیت کل یورپی ممالک نے اسے تسلیم بھی کیااوراسے مکمل تحفظ بھی
فراہم کیاصرف اس لیے کہ مشرقی تیمور میں عیسائیوں کی اکثریت تھی۔اب افریقہ
میں ایک اسلامی ریاست اس سیکولرازم کے کارپردازوں کو برداشت نہیں
ہے۔پورامغربی میڈیا سرتوڑ کوشش کررہاہے کہ ’’جماعۃ التوحیدوالجہادفی غرب
افریقہ‘‘کاتعلق القائدہ سے ثابت کیاجائے تاکہ حسب سابق دنیای آنکھوں میں
دھول جھونک کراس کے خلاف آپریشن کیاجاسکے۔لیکن اب تک کسی آزاد ذریعے سے اس
تعلق کی تصدیق نہیں ہوسکی اور ایسے مواقع پر سیکولرازم کے انسانی حقوق
اورآزادی رائے کے تمام سوتے خشک ہوجاتے ہیں کہ ’’جماعۃ التوحیدوالجہادفی
غرب افریقہ‘‘کاموقف بھی دنیاکے سامنے رکھنے کا موقع فراہم یاجائے اور قوام
متحدہ کا بے دست و پا ادارہ بھی سامراج و استعمارکاآلہ کاربن جاتاہے۔
دنیاکا میڈیااورپریس ’’جماعۃ التوحیدوالجہادفی غرب افریقہ‘‘کاچہرہ بری طرح
مسخ کرکے پیش کررہاہے،اس تنظیم پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے کچھ
یورپیوں کو یرغمال بنارکھاہے۔جب کہ یہ ایک عالمی حقیقت ہے کہ افریقہ کے
ممالک دنیابھرکے جرائم کامرکزسمجھے جاتے ہیںاور خود یورپی جرائم پیشہ
گروہوں نے اپنے مراکزافریقی ممالک میں قائم کررکھے ہیںجہاں سے پوری دنیا کی
انسانی سمگلنگ سمیت کل جرائم کی نگرانی کی جاتی ہے،ان حالات میں افریقہ کے
تمام حالات کا ذمہ دار ’’جماعۃ التوحیدوالجہادفی غرب
افریقہ‘‘کوقراردینااور انہیں اپنی صفائی کا موقع دیے بغیر ان پر چڑھ دوڑنا
کون سے اصول اور قانون کے موافق ہیں؟؟؟اگریورپیوں کوہی بچانا مقصدہے تو یہ
پیمانہ اس وقت کیوں نہ اپنایاگیاجب بوسینیامیں یورپی مسلمانوں کو ہی مارا
جارہا تھا،جب کہ سینکڑوں اجتماعی قبروں میں دفن یورپی مسلمانوں اس بات کا
بین ثبوت ہے کہ سیکولرازم کی یلغار خالصتاًاسلام اور مسلمانوں کے ہی خلاف
ہے اور کچھ بعید نہیں عراق اور کویت کی جنگ کی طرح یہ کھیل بھی یورپ اور
امریکہ کے خفیہ اداروں نے مل کر کھیلاہو تاکہ یورپی افواج کی مداخلت کا
جواز فراہم کر کے تو وہاں پر موجود اسلامی شعوررکھنے والوں کو تہہ تیغ
کیاجاسکے۔افریقہ میں اسی شہراور اسی مقام پر اگر سیکولرفکرکے حامل اپنی
تحریک چلاتے اور آزادی حاصل کرتے تو دنیابھرکے انسانی حقوق جاگ اٹھتے
،دنیابھرکا میڈیاان کی قیادت کے انٹرویوزنشرکررہاہوتااور سرمایادارانہ نظام
کے مالیاتی ادارے سیکولرازم کی پرورش کے لیے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیتے
لیکن اب چونکہ مسلمان بنیاد پرست اس مقصدکو لے کر آگے بڑھ رہے رہیں تو
انسانی حقوق،جمہوریت اور آزادی رائے کے سارے پیمانے بدل بدل گئے ہیں۔
فرانس چونکہ ایک زمانے تک مالی کی سرزمین پر حکومت کرتارہاہے اس لیے ان
سخت ترحالات میں مالی کی حکومت کو مجبورکیاگیاکہ وہ آزادی کی تحریک دبانے
کے لیے بیرونی فوجی امداد کی درخواست کرے۔اس درخواست کے نتیجے
میں12اکتوبر2012کو اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے جس میں مسلمانوں کی
کوئی مستقل نمائندگی نہیں ہے،فرانس کی طرف سے پیش کی گئی قراردادکو متفقہ
طورپر منظورکر لیاگویا اپنے ہی بنائے ہوئے قانون کہ افواج دوسرے ملکوں میں
داخل نہیں ہواکریں گی ،کی مخالفت کردی۔ابتداً پنتالیس دن کاوقت دیاگیا لیکن
بعد میں20دسمبر2012کی قراردادمیں ان بیرونی افواج کو ایک سال کا وقت
دیاگیا کہ وہ وہاں سے راسخ العقیدہ مسلمانوں کا صفایاکردیں۔فرانسیسی افواج
نے اس کاروائی کو ’’اپریشن سرول‘‘(Operation Serval)کانام دیا ہے جس کے تحت
مالی کی ریاست میں فتح پر فتح حاصل کرتے ہوئے مسلمان آزادی پسندوں کا قلع
قمع کرنے میں مالی کی افواج کی مدد کی جائے گی۔
افغانستان میں سیکولرافواج کا جم غفیر جس طرح پسپائی کے گڑھے کی طرف سرعت
سے گرتاچلاجارہاہے ،ضرورت تھی کہ اس سے سبق حاصل کرلیاجاتالیکن دریاؤں میں
پانی کی بجائے جن انسانوں کا خون بہہ رہاہے ،کوئی تو ان کا بھی خالق و مالک
ہے،کہیں تو ان کی چیخیں اور آہیں بھی پہنچتی ہیں،ایک طرف سودی نظم معیشیت
تو دوسری طرف جبرواکراہ اور ظلم و تشددوقتل وغارت گری اور زبان سے انسانیت
انسانیت کا راگ،آخر کاتب تقدیر کب تک برداشت کرے گا۔ایمان کی قوت سے ٹکراکر
USSRجس طرح اپنا وجود کھو بیٹھاہے توموجودہ بچی کھچی سیکولرافواج بھی اسی
تاریخ کو اپنے اوپر دہراتے ہوئے ضرور دیکھیں گی اور بہت جلد سیکولرازم کے
دورخے پن سے انسانیت کو آزادی میسرآئے گی اور بنی آدم اپنے سچے خداکے
حضورسربسجود ہوگی کہ ہرچیز اپنی اصل کی طرف ہی پلٹائی جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment