بھاجپا کا انتقام
بدلے کی بھا ؤنا میںپریوار ہے شرربار
عمران عاکف خان
بدلے کی بھا ؤنا میںپریوار ہے شرربار
عمران عاکف خان
پہلے
بودھ گیاسیریل بم دھماکے اوراب مڈے میل میں زہر دے کر 30معصوم بچوںکا قتل
ناحق، یہ ہے نتیش کمار کو بھاجپا سے ناطہ توڑنے کی سزا ۔حالیہ دنوں میں یہ
بہار حکومت کو بدنام کر نے کی یہ دوسری زہر ناک سازش ہے۔30بچوں کی دردناک
موت کو ئی ایسا معمولی حادثہ نہیںہے کہ جسے اخبارو ںمیں پڑھ کر چھوڑدیا
جائے یا ٹیلی ویژن پر دیکھ کر چینل تبدیل کر دیا جائے، یہ سانحہ اتنا عظیم
ہے کہ اس پر جتنا بھی ماتم کیا جائے اتناکم ہے۔ تصور کیجیے ان ماں باپ کی
حالت غیر کا جنہوں نے صبح سویرے اپنے نونہالوں کو نہلا دھلا کر اور صاف
ستھرے کپڑے پہنا کر اسکول روانہ کیا ہو اور پھر انھیں دوپہر کو اطلاع ملے
کہ ’’ان کیچراغ گل‘‘ہو گئے…ان پر کیا قیامت ٹوٹی ہو گی اورانہوں نے جیتے جی
اس حادثے کو کس طرح برداشت کیا ہوگا…؟؟ فرقہ پرست سنگھ پریوار کو اس کی
کیا پر واہ جسے گجرات میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل پر آج بھی کو ئی افسوس
نہیں ۔اس کے نیتاؤں کی نظر میں توسارے انسا ن ’’کتے ‘‘ہیں جب کہ سیکولر
خیا ل کے لوگ خصوصی طور اس کے یہاں معافی کے قابل نہیں ۔نتیش کمار کی پوری
جماعت چونکہ سیکولر زم کی بنیادو ںپر قایم ہے، یہی وجہ ہے کہ جب بی جے پی
نے اپنی انتخابی کمیٹی کا صدر ایک متنازعہ شخص کو مقرر کیا جسے صحیح معنوں
میں انسان کہنا ’’لفظ انسانیت‘‘ کی تو ہین ہے تو نتیش این ڈی اے کا اس کا دامن چھوڑدیا۔اسی کی پاداش میں بی جے پی ان کی دشمن بن گئی بلکہ اس کی ریاست میں موت کا کاروبار کر نے لگی۔
بہار
میں مرنے والے معصوم بچوں کی اموات پرحسب دستور ابھی کمیشن قایم ہوں گے
۔اس اندوہناک حادثے کی تحقیقات ہوں گی اور اس میں کتنی مدت درکار ہوگی اس
کا کو ئی اندازہ نہیں ۔ ابھی بہار حکومت متاثرین سے ان کے بچوںکیغیر طبعی
موت خریدیتے ہو ئے لاکھوں روپے معاوضہ دے گی۔ ابھی تو اس پر سیاسی کھیل رچا
جائے گا ۔اپوزیشن اسمبلی میں ہنگامہ کر ے گی ۔کمیشن پر اعتراض ہوں
گے۔ریاست میں بند اور مظاہروں کا دور چلے گا اور ان ہنگاموں میں مجرم افراد
صاف بچ نکلیں گے۔تھوڑے دنوں بعد لوگ یہ بھی بھول جا ئیں گے کہ بہار میں کو ئی قیامت بھی برپا ہو ئی تھی۔
ہمارے
عہد کا المیہ یہی ہے کہ مجرم سامنے ہوتے ہو ئے بھی کسی میں اس پر ہاتھ
ڈالنے کی جسارت نہیں ہوتی اور اگر کبھی ہوبھی جاتی ہے تو مجرم کو کیفر
کردار تک پہنچانے سے پہلے ہی شرپسندی بر پا کر نے کے لیے چھوڑدیا جاتا۔
بہار
کے وزیر تعلیم پی ۔کے شاہی سے جب اسمبلی میں اس اندوہناک حادثے کے متعلق
سوال کیا گیا تو انہوں نے ببانگ دہل کہا کہ جن اسکولوں میںیہ حادثے پیش
آئے ہیں ان میں ایک اسکول کی پرنسپل مینا کماری کے شوہر کے تعلقات فرقہ
پرست جماعت کے ایک بڑے لیڈر سے ہیںاور اسی کی دکان سے مڈ ڈے میل کاسامان
خریدا جاتا ہے۔ اس لیے اس معاملے میں گہری سازش کی بو آتی ہے۔انہوں نے
مزید کہایہ محض اتفاق نہیں کہ اس غم ا نگیز حادثے کے بعد مینا کماری کے
خاندان کے تمام افراد غائب ہیں۔پی۔ کے شاہی کے اس بیان کی گوایوان میں
مخالفت ہو ئی اورانہیں جھوٹاا ور فریبی بھی کہا گیا مگر … حقیقت یہ ہی کہ
یہ ایک زہر ناک سازش ہے اور بی جے پی اس کے پس پشت ہے جسے نتیش سے ایک ایک
پائی کا حساب چکاناباقی ہے۔
بی
جے پی کی مثال سانپ کی مانندہے جو ہمیشہ بے خبری میں اور پیچھے سے وار کر
تا ہے ۔اس بزدل درندے میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ پھن اٹھا ئے ہو ئے سامنے
سے وار کر ے۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے شاعر نے کہا ہے ؎
مرد میداں ہو تو سینے پر وار کرو
پیچھے سے وار کرکے بھاگتے کیوں ہو؟
مگربی
جے پی‘ ہمیشہ کی بزدل جماعت‘ پیچھے سے ہی وار کر ے گی ۔یہودی خصلت جماعت
موت کے ڈر سے سینے پر وار نہیں کر ے گی ۔بھلا خدارا بتائیے کیا کسی جمہوری
ملک میں مسجدوں اور مذہبی مقامات کو گر ا کر اور فرقہ وارانہ فسادات کر وا
اور منافرتوں اک بازار گرم کر کے ہی دھرم کے تقاضے پورے کیے جاتے ہیں؟کیا
اپنا غلط مقصدحاصل کر نے کے لیے معصوموں کی بلی چڑھانا جائز ہے؟اس طرح کے
اور بھی سوالات ہیں جو یہ ملک اوراس کا ہر باشندہ فرقہ پرست جماعت بی جے پی
سے پوچھنا چاہتا ہے مگر یہ ناگی خصلت کے لوگ سامنے آکر جواب نہیں دیں
گے۔خفیہ طور پر پولیس کے ساتھ مل کر کہیں فساد کر ادیں گے۔محض انتقام گیری
کی رومیں بہہ کر 30بچوں کی درناک موت سے جو راج نیتی کا کاروبار چلائے اس
جماعت کا مستقبل تاریک ہو نے کیا دورائے ہو سکتی ہیں ؟مجھے رہ رہ کران کی
معصوم اورپھول چہروں کی یاد آرہی ہیں اوراس سے زیادہ ان کے ماں باپ پر ترس
آرہا ہے جن کے کلیجوں کا سکون چھن گیا ہوگا ۔یہ سب اپنے لخت جگروNews/Featureں کی
ابدی جدائی پر بلک رہے ہوں گے ۔دہا ئیاں دے رہے ہوں گے ‘رو رہے ہوں گے،
سینہ پیٹ رہے ہوں گے…یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ بہار حکومت مجرموں کی تلاش
اور ان کے خلاف سخت کارروا ئی کر نے کے بجائے متاثرین کے زخموں پر لاکھ
روپر کی ایکس گریشیا معاوضوں کے
مرہم رکھ رہی ہے۔بھلا کیا لاکھ روپے میں مرنے والے بچے واپس آسکتے ہیں ؟یا
کسی مارکیٹ سے خریدے جاسکتے ہیں؟۔۔۔۔مگر کیا کیا جائے جب سیاسی لوگوں کے
یہاںیہی دستور زندگی ٹھہرا اور یہی سیاسی نظام کا اوڑھنا بچھونا بنا ہو تو کیا کہئے
imranakifkhan@gmail.com
crtsy: Kashmir Uzma Srinagar
No comments:
Post a Comment