فلموں میں مسلمانوں کی کردار کشی
سینسر بورڈ کی کارگردگی پر سوالیہ نشان
سینسر بورڈ کی کارگردگی پر سوالیہ نشان
مجاہد قائمی
د نیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے میڈیا، فلم، اور ٹی وی
سیریلیس میں جس طرح سے غیر ذمہ دارانہ اور جانبدارانہ رویہ اپنا یا جا
رہا ہے ، وہ سارے عالم کے مسلمانوں کے سامنے کئی ہزار فلموں ، خبروں،
اور ٹی وی سیریلیوں کی شکل میں موجود ہے، اسلام، مسلمان، اور مسلم ممالک
پر کئی ایسی فلمیں بنائی جا چکی ہیں، جس سے مسلمانوں اور اسلام کا دور
دور تک تعلق نہیں ہے، کچھ فلم ساز یا تو جان بوجھ کر مسلمانوں کے خلاف
سستی شہرت پانے اور پیسہ کمانے کی چکر میں ایسی گھٹیا فلم بناتے ہیں،
یا کچھ فلم ساز اظہار رائے کی آزادی کا سہارا لیکر بالخصوص مسلمانوں کے
خلاف ایک سازش اور دشمنی کے بنیاد پر ایسی فلمیں بناتے ہیں، اس کے
علاوہ فلم سازوں کا ایک اور طبقہ جو اپنے آپ کو دانشورسمجھتا ہے، اور
اسلام سے متعلق عدم جانکاری، اور یا تھوڑی بہت جانکاری حاصل کر کے یہ
سمجھ لیتے ہیں کہ انہیں اسلام سے متعلق بہت جانکاری حاصل ہے، اب تک
دنیا بھر میں ایسا ہوتا آ رہا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کا سہارا لیکر
عالمی سطح پر انگریزی سے لیکر دنیا کی تقریبا تمام زبانوں میں اور ملکوں
میں مسلمانوں کے خلاف فلمیں بن جاتی ہیں، دنیا میں صرف مسلمان ہی
ایک ایسی قوم ہے ، جن کو میڈیا سے لیکر، فلم ساز، ٹی وی سیریل بنانے والے
، مضمون نگار اور یہاں تک کے کارٹونسٹ بھی مسلمانوں اور اسلام کے
پیچھے ہاتھ دھوکر پڑے ہوئے ہوتے ہیں، ابھی حال ہی میں پیغمبر اسلام ﷺ
پر بنائے گئے اہانت آمیز فلم کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمانوں کے
جذبات کو مجروح کیا گیا، اس فلم کے احتجاج کے دوران کئی جانی اور مالی
نقصانات ہوئیں، مسلمانوں کو سڑکو ں میں آنا پڑا، اور پہلے ہی سے کئی
محاز پر دشمنوں کی سازشوں کے شکار مسلمانوں کو فلم بینی جو عام طور پر
ایک تفریحی مشغلہ سمجھا جاتا ہے، ایسے پلیٹ فارم پر بھی مسلمانوں کے
خلاف بھڑاس نکا لا جاتا ہے، فلموں میں خاص طور سے مسلمانوں کے بزرگوں
کو ہمیشہ کسی اسمگلر یا کسی دہشت گرد تنظیم، یا کسی ڈاکوؤں کے سردار یا
ولین کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، اسی طرح مسلم عورتوں کو فلموں یا تو
مظلوم یا تو اسلامی تعلیمات سے نفرت کرنے والی یا اپنے شوہروں کے ظلم
کا شکار مظلوم کا ہی کردار دیا جاتا ہے، مسلم نوجوانوں کو سر پر عمامہ
چہرے پر داڑھی اور ایک عدد کپڑے سے چہرے کو ڈھانپ کر اور نقلی اے کے
47ہاتھ میں تھما کر انہیں دنیا بھر کے امن پسند عوام کے درمیان، دنیا
میں فسادات اور بم دھماکے کرنے والے اور امن نہ چاہنے والا کردار دیکر
یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ گویا دنیا کے تمام مسلمان دہشت گرد ہیں، اسی طرح
مسلمانوں کے بچوں کو یا تو مفلسی کا شکار یا مظلومیت کے شکار، اور تعلیم
سے نا آشنا جیسے کرداروں میں ڈھال کر دنیا میں پیش کیا جا تا ہے، ان
تمام فلموں کو مسلمان یہ سمجھ کر سہہ لیتے ہیں کہ اسلام کو ان کی سازشوں
سے کچھ نقصان نہیں پہنچے گا، لیکن میڈیا، فلم، ٹی وی سیریلس، اور
کارٹونوں کے ذریعے کچھ شر پسند عناصر دنیا بھر میں بسنے والے کڑوروں
امن پسند، اور انسانیت نواز عوام کو ان فلموں کے ذریعے مسلمانوں کے
خلاف نفرت پیدا کرنے اور مسلمانوں اور اسلام سے دور رکھنے کی سازش میں
کامیاب ہو جاتے ہیں، اور آج کے اس پر فتن دور میں شر پسند عناصر اس بات
کو اچھی طرح سمجھ گئے ہیں کہ سستی شہرت اور کڑوروں کی کمائی اور اپنی
دشمنی نکالنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ مسلمانوں اور اسلام کے تعلق سے
متنازعہ فلم بنا دیا جائے ، اگر پوری دنیا میں صرف مسلمانوں کے خلاف
جتنی بھی فلم بنائی گئی ہیں،ان تمام فلموں کو اکھٹا کر لیا جائے تو اور
ان فلموں میں جو مسلمانوں کے تعلق سے پیش کردہ کردار وں کو دیکھا
جائے ، اور ان فلموں میں اسلام سے متعلق جو من گھڑت باتیں پیش کی گئی
ہیں، اگر اس کا جائزہ لیا جائے تو مسلمانوں کو پتہ چلے گا کہ ان فلموں
کی وجہ سے مسلمانوں کو ان دشمن عناصر نے کتنا بڑا نقصان پہنچا یا ہے،
قیاس کے طور پر نہیں یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ ان فلموں کی وجہ
سے دنیا بھر کے مختلف مذاہب اور مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے عوام
کے دلوں اور دماغوں میں مسلمانوں اور اسلام سے متعلق جو غلط فہمیاں
زہریلے کانٹوں کی طرح پیوست ہو چکی ہیں، ان کانٹوں کو نکالنے کے دنیا
بھر کے مسلم دانشوروں اور عالموں کو ایک صدی کا وقفہ لگ سکتا ہے، اس کے
علاوہ خود مسلمان بھی جن کو اسلام کے متعلق پوری جانکاری نہیں ہوتی وہ
بھی ان فلموں کو دیکھنے کے بعد ان من گھڑت کہانیوں کو حقیقت سمجھ کر
احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتے ہیں، ان فلموں کو دیکھنے کے بعد وہ
مزید اسلام سے دور ہو جاتے ہیں، اور اسلامی شناخت کو اپنے بدن پر زیب تن
کرنے اور چہرے اور سر پر رکھنے میں عار اور شرمندگی محسوس کرتے ہیں،
ادھر وطن عزیز ہندوستان میں بھی جس قوم نے اس ملک کی آزادی کے لیے اپنے
جان ومال کی قربانیاں دیکر اس ملک کو آزادی دلائی تھی، ان کو بھی کئی
ہندی فلموں اور دیگر تمام علاقائی زبانوں میں بنائی جانے والی فلموں
میں مسلمانوں کو غداروں اور گھس پیٹھیوں کے کردار میں پیش کیا جاتا
ہے، ہندی فلموں کے کردار میں مسلمانوں کو پاکستان آئی ایس آئی کے
ایجنٹ، دہشت گرد، جاہل، غریب، بھکاری، چور، ڈاکو، اور عورتوں کو غلام بنا
کر ظلم کرنے والے ظالموں کے کردار میں پیش کیا جاتا ہے، اور سب سے
بڑا مذاق یہ کیا جاتا ہے کہ مسلمان اس ملک میں چار چار بیویاں رکھتے
ہیں، اور ان کے کئی درجن بچے بھی ہوتے ہیں، اور اسی جھوٹ کو سامنے
رکھکر ہندو توا طاقتیں، ملک کے دیگر مذاہب کے معصوم عوام کو یہ کہہ کر
ورغلاتی ہے کہ مسلمان اس ملک میں زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کر کے اپنی
آبادی بڑھانے کے بعد اس ملک پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، جس کا سچائی سے
دور تک کا بھی تعلق نہیں ہے، اسی طرح ملک کی دیگر ریاستوں میں بنائے
جانے والے مقامی زبانوں کی فلموں میں بھی مسلمانوں کے کردار ہو بہو
ایسے ہی پیش کئے جاتے ہیں، تاکہ ہر ریاست میں بستے آ رہے دیگر مذاہب
کے عوام اور مسلمانوں کے درمیان نفرت اور دوریوں کا ماحول ہمیشہ کے
لئے بنا رہے .
بہ شکرئیہ تعمیر نیوز
No comments:
Post a Comment