Search This Blog

Thursday 28 March 2013

MEHFILE ILMO DANISH SEMINAR



عظمت رسالت ۖ کا دفاع ملت اسلامیہ کی اولین ذمہ داری ہے۔
محفل علم و دانش سے وہاج بابا ایڈوکیٹ اور ایاز الشیخ کا خطاب
گلبرگہ :''آج مغرب سمیت پوری دنیا اسلام
دشمنی پر کمربستہ ہوچکی ہے ۔ ہمارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و ناموس کے خلاف کتابیں، مضامین، ویڈیو اور سوشیل نیٹورک جیسے یو ٹیوب فیس بک پرتوہین آمیز مواد شائع کرتے ہیں ۔نبی کریم  ۖ کی عظمت وناموس پر حملہ آور ہونے والوں کو یہ علم ہونا چاہئے کہ مسلمان اپنے نبی کی حرمت پر کٹ مر سکتا ہے،لیکن اس کو کسی صورت گوارا نہیں کرسکتا کیونکہ اسکے جذبہ ایمانی اور آپ ۖکے عظیم الشان حق کا بنیادی تقاضا ہے۔  جب عظمت رسالت کے خلاف سازشوں کا بازار گرم کیا جارہا ہو اورآقائے نامدار  ۖ کو اپنی ہر شے سے محبوب رکھنے کا دعوی کرنے والا مسلم ان سنگین حالات میں سکون اور اطمینان سے بیٹھا رہے ، یہ تصور ہی انتہائی خوفناک ہے''۔ ان خیالات کا  اظہار شیخ قوام الدین جنیدی عرف ایڈوکیٹ وہاج بابا نے مجلس تعمیر ملت گلبرگہ کے زیر اہتمام منعقدہ ہفتہ واری 'محفل علم و دانش' سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ چھوٹے قریش فنکشن ہال نزد بڑی مسجد مومن پورہ میں منعقد اس محفل کا موضوع  ''عظمت رسالت ۖ کے خلاف عالمی سازشیں اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں '' تھا۔ آپ نے  عاشق رسول  ۖ شہید غازی علم دین کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انگریزوں کے دور حکومت میں گستاخ رسول کو جہنم رسید کرنے پر انہیں سزائے موت دی گئی۔ تدفین کے وقت علم دین شہید کے والد نے علامہ اقبال سے علم دین کی نماز جنازہ پڑھانے کی درخواست کی جس پر علامہ اقبال نے ان سے کہا کہ وہ بہت گناہ گار انسان ہیں، اس لئے اتنے بڑے شہید کی نماز جنازہ وہ نہیں پڑھا سکتے۔غازی علم دین شہید کی نماز جنازہ ہندوستان کی تاریخ کی سب سے بڑی نماز جنازہ تھی جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی۔ ہر ایک کی خواہش تھی کہ عاشق رسول  ۖ کے جنازے کو کندھا دے۔ علامہ اقبال نے غازی علم دین شہید کی میت کو کندھا دیا اور اپنے ہاتھوں سے انہیں قبر میں اتارا۔ اس موقع پر علامہ اقبال نے نم آنکھوں کے ساتھ کہا ۔ ترکھان کا بیٹا آج ہم پڑھے لکھوں پر بازی لے گیا اور ہم دیکھتے ہی رہ گئے۔ وہاج بابا نے مزید کہا کہا کہ مغربی منصوبہ سازوں کی خواہش یہ ہے کہ مغرب میں اسلام کو پھیلنے سے روکاجائے۔ اس غرض سے وہ مسلمانوں اور ان  کے پیغمبر ۖ کی عظت کے خلاف مسلسل سازشوں میں مصروف ہیںکہ مغربی عوام اسلام اور مسلمانوں سے متنفر ہو جائیں، اسلام کا ہمدردانہ مطالعہ نہ کر سکیںاور یوں ان کے اسلام قبول کرنے کے مواقع کم ہوجائیں۔ آخر میں انہوں نے کہاکہ ان مجرمانہ حرکات سے جناب رسالت مآب ۖ کو کچھ نقصان نہیں پہنچاسکتی کہ اللہ پاک نے خودآپ کی شان بڑھائی ہے ، آپ کے ذکرکوبلندکیاہے،آپ کے مخالفین کے لیے ذلت ورسوائی مقدرکی ہے ،تمسخراڑانے والوںکواللہ پاک نے اپنے انجام تک پہنچایاہے،اس لیے جب کوئی گستاخ ہمارے نبی  ۖکی شان میں گستاخی کرے گا تواس سے ہمارے نبی کی تنقیص نہیں ہوگی بلکہ ان کے مقام اورمرتبہ میں اضافہ ہوگا ۔

معروف صحافی و اسکالر جناب ایاز الشیخ، چئرمین امام غزالی  ریسرچ فاونڈیشن نے اپنی کلیدی خطاب میں کہا کہ حضور سرور عالم ۖا سے عقیدت ومحبت رکھنا ہرمسلمان پر لازم ہے اور محبت بھی ایسی کہ جس کے سامنے دنیا کی ہر عزیز اور محبوب چیز ہیچ ہو اگرحضور  ۖکی محبت سے بڑھ کر مسلمانوں کی محبت ،مادیت اور دنیا کی چیزوں سے غالب رہی تو یہ اسلام کی راہ شمار نہ ہوگی بلکہ ہلاکت کا راستہ ہوگا۔ مسلمانوں پر امتحانات پر امتحانات آ رہے ہیں کبھی امت مسلمہ پر آگ وبارود کی بارش کرکے مسلمانوں کا امتحان لیا جاتاہے کبھی شعائرِ اسلام اور مقدس مقامات کے خلاف ہرزہ سرائی کرکے مسلمانوں کی دینی حمیت اور اسلامی غیرت کا جائزہ لیا جاتاہے ان تمام مراحل میں امت مسلمہ کو خوابیدہ پاکر دشمنانِ اسلام اور شیطان لعین کی روحانی ذریت رحمت دو عالم ۖ کے نام لیواں پر مسلسل حملے کررہی ہے ۔ دشمنانِ اسلام نے مسلمانوں کی ایمانی غیرت ودینی حمیت کا امتحان لیتے ہوئے محسنِ انسانیت  ۖکی شانِ اقدس میں گستاخی اور آپ کی عظمت کے خلاف سازشیں کرکے خبثِ باطن کابرملا اظہار کر رہے ہیں ۔ دوسری جانب امت میں کچھ مصلحت پسند مسلمان ان سازشوں کے خلاف سکوت اختیار کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ حالانکہ اس قسم کی گستاخانہ حرکت اگر کوئی انسان ہماری ذات ہمارے والدین کے خلاف کرے تو ہمارے جذبات میں لازما ارتعاش آجاتاہے کیا ہمیں ہماری جانیں ،عزیز واقارب اور دنیاوی مال ومفادات حضور ۖسے زیادہ عزیز ہوچکے ہیں؟ کیا ہم قانون کے دائرہ میں رہ کر ، موجود ذرائع کو استعمال کرکے پرامن احتجاج نہیں کرسکتے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمنان اسلام روز اول سے ہی عظمت رسالت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ۔ آج امریکہ اور مغرب ان کے سرپرست ہیں۔ انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کی بات کرنے والے ان وحشی بہروپیوں کو کب سمجھ میں آئے گا  انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی تو ڈیڑھ ارب آبادی کو ناقابلِ برداشت ایذا پہنچانا ہے جو مغرب میں ایک فیشن سا بن گیا ہے۔ نائن الیون کے بعد امریکا اور مغربی ممالک نے اسلحہ ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ جدید میڈیا ٹیکنالوجی کا سہارا لے کر اسلام ، مسلمانوں  اور ذات اقدس کے خلاف پروپیگنڈا مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس کے تھنک ٹینک ووقتاً فوقتاً شر انگیزیاں اپنے گرگوں کے ذریعہ پھیلاتے رہتے ہیں تاکہ امت مسلمہ کے جذبات کی شدت کو جانچا جاسکے۔ در اصل سوویت یونین کو ختم کرنے کے بعد امریکی طاغوت کے نیو ورلڈ آرڈر کی راہ میں اسلام سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ایاز الشیخ نے مزید کہا کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والے کو معاف کردینے کا اختیار کسی کے پاس بھی نہیں۔ اس جرم کا ارتکاب کرنے والا لازما سزا پائے گا، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔  والی دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اورناموس کے مسئلہ پر کوئی مسلمان سمجھوتہ نہیں کرسکتا، مسلمان بے عمل ہوسکتا ہے اوربد عمل بھی ہوسکتاہے لیکن عشق رسالت ۖ سے خالی ہر گز نہیں ہوسکتا ۔  عظمت رسالت ۖ کا دفاع اور مقابل آنے والے ہر شر کا دفاع اس کی ذمہ داری ہے۔
ایاز لشیخ نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ عظمت رسالت  ۖ کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے  مسلمان پنے دین سے محکم وابستگی اختیار کریں اور اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں سنتوں پر عمل کریں کہ یہی ان کے لئے منبع قوت ہے ۔ اپنی سوچ میں فکرآخرت کو جگہ دیں ،سیرت نبوی  ۖکاگہرائی سے  خود مطالعہ کریں،سیرت پر مشتمل کتابیں اپنے گھروںمیںلائیں اوربیوی بچوںکو پڑھ کر سنائیں، اپنے معاشرے میں سنت نبوی کو عام کریں۔ اس طرح اپنے آقا ۖکی سنت کو نمونہ بناکر دنیا کوبتادیں کہ ہم اپنے نبی کے حقیقی محب ہیں۔  آپس کے فروعی اختلافات کو بھلا کر عظت رسالت کے دفاع کی بنیاد پرمتحد ہو جائیں۔مغرب کے اسلام دشمن پروپیگنڈے کا بروقت منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت کو پروان چڑھائیں۔ ٹیکنالوجی میں مغرب سے مرعوبیت کے بجائے اس میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔ افرادی صلاحیتوں اور میڈیا کی قوت کو فروغ اسلام کے لیے استعمال کریں۔ سیرت کے پیغام کو غیرمسلموںتک پہنچاکر دین کی خدمت انجام دیں کہ یہ وقت کا تقاضا ہے ۔
قبل ازیں محفل کا آغاز نوجوان قاری محمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نعت پاک کا نذرانہ  جناب خواجہ گیسودراز اور تبریز نے پیش کیا۔ محمد سمیر اقبال، کوو آرڈنیٹر پروگرامس نے محافل کی غرض و غایت بتائی اور نظامت کے فرائض انجام دئے۔ اس محفل میں شرکت کے لئے شہر کے مختلف حصوں سے اہل علم حضرات نے شرکت کی جس میں نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد شامل تھی۔ اس مجفل کی ویڈیو ریکارڈنگ یو ٹیوب پہ www.youtube.com/igrfoundation   پر ملاحظہ اور ڈاونلوڈ کی جاسکتی ہے۔



No comments:

Post a Comment