Search This Blog

Wednesday, 19 April 2017

یہی نا........ کہ نکلا پہاڑ کهودا چوها

یہی نا........ کہ  نکلا پہاڑ کهودا چوها
عزیزخان بڑیچ

 .جی هاں وہ معجزہ تم هی تهے کہ جس کو زمین پر  رونما هوجانے کی خاطر  کروڑوں اور اربوں  مرد و زن پیدائش کے عمل میں مشغول رهے.......
کیوں؟
تاکہ آخرکار  ڈرامائی اور معجزانہ طور پر سلسلہ آپ پر منتہج هو......
آپ ذرا اپنی  8 نسلیں پیچهے کی طرف دیکهے تو آپ دیکهه لوگے کہ اس دوران  250  مرد و زن  جمع هوجاتے ہیں جنکی برمحل مجامعت پر آپکی هستی کا دارومدار هے..

آپ  20 نسلیں پیچهے کی طرف سفر کریں تو دیکهوگے کہ  1048576  افراد فقط آپکی خاطر پیدائیش کے عمل میں مصروف ہیں.....

اگر آپ  25 نسلیں پیچهے تک دوڑے  تو  مرد و زن کا اک ٹهاٹیں مارتا هوا سمندر  یعنی   33 کروڑ  55 لاکهه 44 هزار 432  افراد کو صرف تمہاری پیدائیش کی خاطر تگ و دو  میں مصروف پاوگے......

اور پهر اس سے مزید پانچ نسلیں  یعنی  اگر آپ اپنے 30 نسلوں کا خاکہ بنانے کی کوشش کروگے تو  آپ یہ دیکهه کر حیران رہ جاوگے کہ صرف تیس نسلوں تک کا وہ سلسلہ جسکی آخری کڑی تم پر آکر سستانے لگی هے کی بطون میں ایک ارب سے بهی زیادہ یعنی   1073741824 خوابیدہ  مرد اور عورتوں کا صرف آپکو  زمین پر اتارنے کے ارمان، تگ و دو، خواهشات اور کاوشیں  لئے  آپکی شکل میں زمین پر رقصاں ہیں........ صرف اور صرف آپکی شکل میں......... یعنی اک تم  اور  اک ارب سے زیادہ لوگوں کے آپ پر احسانات.....

اور.....اور..... اور جب آپ تهوڑی سی همت کرکے  اپنی نسل کے  64 ویں  کڑی پر پہنچ جائے  تو اتنے لوگوں کا احسان کہ آپکے لئے تصور کرنا محال هوجائے..........
یعنی  ان لوگوں کی تعداد جن کے میل ملاپ کی بدولت آپ نے  عدم وجود سے هستی میں قدم رکها  اندازاا   1000000000000000000  اتنی بنتی هے  اور یہ تعداد ان لوگوں کی تعداد سے سینکڑوں گنا زیادہ هے جو کسی بهی وقت اس کرہ ارض پر موجود رهے............
یہ بات ذہین نشین رهے  کہ ان افراد میں  بهائی ، بہین، چچا ، پهوپهی ، خالہ  غرض کوئی بهی شامل نہیں سوائے  ماں اور باپ کے.........

کیا سمجهے؟؟؟؟؟ 
یہی نا......  کہ ان لاتعداد انسانوں کو مجهے اس دهرتی پر اتارنے کیلئے  کی خواهشات، ارمانوں، محنت اور احسانات کا نتیجہ یہ هرگز نہیں هوسکتا کہ..............  تم سارا دن کمانے اور پیسہ بنانے میں صرف اس لیئے صرف کردو  کہ پهر بیٹه کر آرام سے کهایا جائے اور راتوں کو سکون کی نیند سویا جائے... اور بس....

اگر هماری زندگی کا  75 فیصد حصہ  علم حاصل کرنے،  سیکهنے اور سکهانے، فطرت کے قوانین کو کهوجنے اور  عظیم فطرت سے هم آهنگ هونے کی تگ و دو میں نہیں گزررهی تو پهر کیا هے؟؟؟
 یہی نا........ کہ  نکلا پہاڑ کهودا چوها.

هاں آخری بات کہ پہاڑ کهودنے کے بعد چوهے کا منظر عام پر آنا بهی زیادتی هوگی.......... کیونکہ یہ بهی تو ممکن هے کہ  معلوم نہیں کتنے چوهوں کے بهی احسانات شامل حال هو......


No comments:

Post a Comment